عمران خان نااہلی کیس میں مزید دستاویزات عدالت میں پیش

فائل

عدالت میں منگل کو جہانگیرترین کی نااہلی کیس کی بھی سماعت ہوئی جس میں ان کے وکیل سکندر مہمند نے بتایا کہ لیزوالی زمین کا ریکارڈحاصل کرلیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کی طرف سے عمران خان نااہلی کیس میں اضافی دستاویزات جمع کرانے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ جو ریکارڈ آپ کے حق میں جائے وہ مل جاتا ہے، دوسرا نہیں ملتا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کا تین رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کررہا ہے۔

منگل کو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں اضافی دستاویزات جمع کرائیں اور بتایا کہ بنی گالا کا ڈیزائن مسترد ہونے پرآرکیٹیکٹ نے رقم جمائما کو واپس کی۔ جمائما خان نے 79 ہزار پاؤنڈ عمران خان کو بھجوائے۔ یہ رقم عمران خان نے گوشواروں میں ظاہر کی تھی ۔

نعیم بخاری نے بتایا کہ جمائما کو قرض واپسی کی اصل دستاویزات بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 2008ء سے 2013ء تک عمران خان الیکشن کمیشن کوجواب دہ نہیں تھے۔

عمران خان نے کہا کہ نیازی سروسزریٹرنز جمع نہ کرانے پراپنی موت آپ مر گئی۔ ایک لاکھ پاؤنڈز نیازی سروسز کے تھے عمران خان کے نہیں ،2004ء سے 2007ء تک کا ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو ریکارڈ آپ کے حق میں جائے وہ مل جاتا ہے، دوسرا نہیں ملتا۔

عدالت میں منگل کو جہانگیرترین کی نااہلی کیس کی بھی سماعت ہوئی جس میں ان کے وکیل سکندر مہمند نے بتایا کہ لیزوالی زمین کا ریکارڈحاصل کرلیا ہے۔ کل 18 ہزار چھ سو ایکڑ اراضی 2010ء میں لیز پر لی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جہانگیر ترین گنے، کپاس اور آم کی کاشت کرتے ہیں۔ لیز پر لی گئی زمین پر گنے کی کاشت کی جاتی ہے اورکاشت ہونےوالا گنا جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کو فروخت کیا جاتا ہے۔

سکندر مہمند نے بتایا کہ ان کے موکل کی 18 ہزارایکڑ اراضی رحیم یار خان اورراجن پور میں ہے، 19 ہزار ایکڑ زمین پر 86 زرعی فارمز ہیں۔

سکندر مہمند نے کہا کہ لیز کے تمام معاہدے عدالت کو پیش کردوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لیز کے معاہدے رجسٹرڈ نہیں ہیں، آپ زمین کی ملکیت ثابت کریں۔

سکندر مہمند کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔