سپریم کورٹ کے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کے فیصلے کے بعد ملک میں جاری ہنگاموں کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے قوم سے مختصر خطاب میں ریاست کی رٹ قائم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
عمران خان نے کہا کہ وہ سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست سے نہ ٹکرایا جائے اور عدالتوں اور فوج کے خلاف اکسانے والے ملک دشمن ہیں۔
عمران خان کے اس خطاب کے بعد سوشل میڈیا پر مبارکبادیوں کو سلسلہ جاری ہے اور ٹویٹر صارفین اسے ایک جرات مندانہ خطاب قرار دے رہے ہیں۔ ٹویٹر پر #PMIKAddress ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
واشنگٹن کے ’وڈرو ولسن سینٹر‘ کے تجزیہ کار، مائیکل کوگل مین نے لکھا کہ عمران خان کے قوم سے خطاب، جس میں شدت پسندوں کے خلاف واضح پیغام دیا گیا ہے اس بات کی نشاندہی ہے کہ ریاست ایسے خطرناک اور عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف اپنا برتاؤ تبدیل کر رہی ہے۔
Imran Khan%27s speech to the nation, which has delivered a strong and defiant rebuke to religious hardliners, suggests that the state may finally be changing course in terms of how it deals with these dangerous and destabilizing elements. It%27s another century for IK. #Pakistan
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) October 31, 2018
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سخت ترین ناقد بھی ان کے اس خطاب کی تعریف کئے بنا نہیں رہ سکتے جو کہ ملک کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
صحافی مبشر زیدی نے لکھا ہے کہ یہ وزیراعظم کا خطاب وہی تھا جیسا قائداعظم نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ ہمیں 70 برس لگ گئے یہاں آتے آتے۔
This #PMIKAddress was what Jinnah envisaged for Pakistan. It took us seventy years to reconcile with his vision and @ImranKhanPTI said it categorically
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) October 31, 2018
شاہزیب خانزادہ نے لکھا ہے کہ عمران خان کی تقریر بالکل مدعے پر تھی اور ان تمام متعصب عناصر کے خلاف واضح پیغام ہے جو ملک کو اپنے مفاد کے لئے غیر مستحکم شکار کرنا چاہتے ہیں۔
عامر ہاشم خاکوانی نے اپنے فیس بک پیج پر جہاں اس بات پر تنقید کی کہ عمران خان کی تقریر لکھی ہوئی کیوں نہ تھی جس کی وجہ سے اس میں خامیاں رہ گئیں، وہیں لکھا کہ ’’ عمران خان نے اپنے مخصوص سٹائل میں دو ٹوک بات کی اور عدلیہ اور فوج کی غیر مشروط حمایت کی اور احتجاج کرنے والوں کی ممکنہ ناراضی اور غصہ مول لیا۔‘‘
صحافی حسن مجتبی نے لکھا کہ اس وقت پاکستان کے تمام معتدل مزاج لوگوں، لبرل ہوں یا مذہبی اور سیکیولر اور ترقی پسند، کو عمران خان کی حکومت اور ججوں کا ساتھ دینا چاہئے اور آسیہ بی بی کے معاملے میں آئے اس فیصلے کی حمایت کرنی چاہئے۔
سینئیر صحافی مظہر عباس نے اس خطاب کو عمران خان کا دھماکے دار اوور کہا۔
قانون دان اور تجزیہ نگار بابر ستار نے کہا کہ عمران خان موقع کے مطابق ایک راہنما کے طور پر ابھرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے نفرت کے خلاف آواز بلند کی ہے اور ریاست کی رٹ قائم کرنے اور شہریوں کی سلامتی ان کی زندگی اور آزادی کی حفاظت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
جب کہ صحافی طلعت حسین نے لکھا کہ ’’حیران کن! وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو وہ سب کچھ (مظاہرین کے چیف جسٹس اور آرمی چیف کے خلاف اشتعال انگیز بیانات) بتایا جو آج سارا دن میڈیا احتیاط سے حذف کرتا رہا۔ یہ سب کچھ کہنے کی کیا ضرورت تھی؟‘‘
Amazing! PM Imran Khan has chosen to tell the whole nation what the national media has been leaving out of its coverage through out the day— protestors slogans against the Army Chief and the Chief Justice!
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) October 31, 2018
مرتضی سولنگی نے بھی ٹویٹ کیا کہ عمران خان نے اپنی فی البدیہ تقریر میں شدت پسندوں کے بیانئے کو عام عوام تک پہنچا دیا ہے۔
فخر درانی نے لکھا کہ سڑکیں بند کرنا ملک کے لیے تب فائدہ مند ہوتا ہے اگر یہ کام عمران خان کریں۔ اگر کوئی اور کرے تو ملک کا بدترین نقصان ہوتا ہے۔