پاکستان نے فیصلہ کر لیا ہے، سیالکوٹ جیسا واقعہ اب نہیں ہونے دیں گے: عمران خان 

پاکستان کے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پیغمبرِ اسلام کے نام پر ظلم کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ سانحہ سیالکوٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا غلط تاثر گیا۔  (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں تشدد کے نتیجے میں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعے نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی طرح قوم کو جھنجھوڑ دیا ہے اور سارے پاکستان نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اس قسم کا واقعہ اب نہیں ہونے دیں گے۔

وہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں سری لنکن شہری پرینتھا کمارا کی تشدد کے نتیجے میں ہلاکت پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

عمران خان کا خطاب میں کہنا تھا کہ پیغمبرِ اسلام کے نام پر ظلم کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ سانحہ سیالکوٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا غلط تاثر گیا۔

خیال رہے کہ تین دسمبر کو سیالکوٹ میں ایک فیکٹری کے سری لنکن مینیجر کو مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزام میں تشدد کر کے قتل کر دیا تھا اور بعد ازاں ان کی لاش کو سڑک پر آگ لگا دی تھی۔

وزیرِ اعظم نے سری لنکن شہری کو مشتعل ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے والے فیکٹری مینیجر ملک عدنان کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے معاشرے کا رول ماڈل قرار دیا۔

دوسری جانب پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علما نے سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شہری کے قتل اور لاش جلائے جانے کو بھیانک اور خوف ناک واقعہ قرار دیا ہے۔

علماء کرام نے سانحہ سیالکوٹ کی مذمت اور سری لنکن حکومت و عوام سے تعزیت کرتے ہوئے جمعہ کو ’یوم مذمت‘ منانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

منگل کو اسلام آباد میں مختلف مکاتبِ فکر کے علما نے سری لنکن ہائی کمیشن کا دورہ کیا اور وہاں سری لنکن حکام اور ہائی کمشنر موہن وجے وکراما سے ملاقات کی اور تین دسمبر کو پیش آئے واقعے پر تعزیت کا اظہار کیا۔

مبصرین سانحہ سیالکوٹ کو پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ملک کے منفی تاثر کے طور پر دیکھتے ہیں۔

SEE ALSO: سیالکوٹ واقعہ: سری لنکن مینیجر کو بچانے کی کوشش کرنے والے کو تمغۂ شجاعت دینے کا اعلان

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارت کار علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ ایسے واقعات کے خارجہ سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں البتہ ایسا نہیں ہے کہ دنیا ایک واقعے کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک نہیں ہے جہاں اس نوعیت کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور پاکستان کی ریاست اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ سیالکوٹ جیسے واقعات کے خارجہ سطح سمیت مختلف پہلوؤں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور پاکستان کی منفی تصویر سامنے آنے سے بیرونی دنیا میں تاثر متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام، پاکستان کا معاشرہ اور ریاست اس قسم کے واقعات کی اجازت نہیں دیتے اور اس بارے میں ایک جامع پالیسی مرتب کی جانی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیالکوٹ واقعے سے وقتی طور پر منفی معاشی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں جیسا کہ کئی برآمدی آرڈز منسوخ کرنے کی اطلاعات ہیں۔ جوں جوں عالمی برادری کو اندازہ ہوگا کہ پاکستان اس کے خلاف اقدامات لینے کو تیار ہے حالات معمول پر آجائیں گے۔