پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی حکومت کے خلاف مبینہ بیرونی سازش کے بیانیے میں شدت اور فوج کی جانب سے اس کی تردید کے باوجود یہ معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔
عمران خان نے بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر بیرونی سازش کا ذکر کیا اور براہِ راست کارکنوں سے گفتگو کے دوران ان کے سوالات کے جواب دیے۔ ایک موقع پر انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف بیرونی سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کیا ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ کریں گے کہ ان کی حکومت کے خلاف سازش ہوئی یا نہیں؟
ان کے بقول ڈی جی آئی ایس پی آر صرف اپنی رائے دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں کر سکتے۔ اس کا فیصلہ کرانا ہے تو چیف جسٹس سے کرائیں۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بھی عمران خان کے بیان پر ردِ عمل کا اظہار کیا اور مقامی ٹی وی چینل 'ہم نیوز' کے پروگرام 'بریکنگ پوائنٹ ود مالک' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ شامل نہیں تھا اور وہ کہہ سکتے ہیں کہ بیرونی سازش سے متعلق شرکا کو دی گئی بریفنگ ذاتی رائے نہیں تھی بلکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر معلومات تھیں۔
فوجی ترجمان نے اس سے قبل منگل کو ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران عمران خان کے بیان کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ سابق حکومت کے خلاف کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔
Live Stream | Chairman PTI Imran Khan answering questions of Public on Social Media | #AskImranKhan https://t.co/krE6gC4ceZ
— PTI (@PTIofficial) June 15, 2022
میجر جنرل بابر افتخار نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر اپنے بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ جب مبینہ بیرونی سازش کا بیان سامنے آیا تو یہ قومی سلامتی کا معاملہ تھا جس پر عسکری قیادت اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو بلایا گیا۔
ان کے بقول اعلیٰ سطح کے معاملے پر جب سروسز چیف کو بلایا جاتا ہے تو اس میں ایجنڈا پہلے سے ترتیب دیا گیا ہوتا ہے اور عسکری قیادت ان پٹ لے کر جاتی ہے جو انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ اور وہ اب بھی سروسز چیف کی طرف سے یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی تھی۔
تحریکِ انصاف کی حکومت کے خاتمے میں مبینہ بیرونی سازش کے عمل دخل کی تحقیقات کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما مسلسل اصرار کر رہے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں اور حکومت جو بھی کمیشن بنائے گی اس کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کا معاملہ تھا اسی لیے تمام سروسزچیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلایا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا پہلے سے طے تھااجلاس میں رائےنہیں تھی،انٹیلی جنس بیسڈرپورٹ تھی،ترجمان پاک فوج@MalickViews@pmln_org @PPP_Org @PTIofficial@SajjadBhatti @humnewspakistan pic.twitter.com/pdR82gz7Bz
— Breaking Point with Malick (@BPTWithMalick) June 15, 2022
عمران خان نے بدھ کو مبینہ بیرونی سازش کی تحقیقات سے متعلق کہا کہ صدرِ پاکستان کا ایک خط چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس موجود ہے اس پر کھلی کچہری میں سماعت کریں اور اس معاملے کی تحقیقات کرائیں۔
واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں عمران خان کی حکومت کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں نے ان کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا تھا۔ تاہم عمران خان کا اصرار ہے کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔
عمران خان نے اپنے الزامات کو دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سات مارچ کو امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو نے پاکستانی سفیر کو کہا تھا کہ اگر عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ سے نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ہٹا دیا گیا تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا۔
امریکہ نے عمران خان کے ان کی حکومت کے خلاف سازش کے الزامات کی بارہا تردید کی ہے۔ان الزامات کو رد کرتے ہوئےامریکی ترجمان نے کہا ہے کہ ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ تاہم عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے امریکہ کو ذمے دار قرار دیتے ہیں۔