مذہبی تضحیک روکنے کے لیے بین الاقوامی کنوینشن پر دستخط کی کوششیں

فائل

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں مذہب کی تضحیک روکنے کے لیے ایک بین الاقوامی کنوینشن کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔

اسلام آباد میں دو روزہ بین الاقوامی سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ اس عالمی کنوینشن کے لیے تمام ممالک سے بات کی جائے گی، اور اس کا مقصد یہ ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا میں رہنے والے سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی کو مقرر کیا ہے کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں جائیں اور اُن سے اس کنوینشن پر دسختط کروائیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد ہماری حکومت نے ہالینڈ سے احتجاج ریکارڈ کرایا، جس کے بعد وہاں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کر دیا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تھوڑے عرصے بعد ہی مغربی ممالک میں پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی کی کوشش کی جاتی ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مسلمان غصے میں آ کر احتجاج اور توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اُس کے بعد مغربی ممالک کہتے ہیں کہ اسلام انتشار پھیلانے والا مذہب ہے۔

انھوں نے کہا کہ مدینے کے بعد، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ لیکن بدقسمتی سے جو لوگ اسلام کے ٹھیکے دار بنے ہوئے ہیں وہ یہ جانتے ہی نہیں ہیں کہ پیغمبرِ اسلام کی ذات کیا تھی۔

عمران خان نے علمائے دین پر زور دیا کہ وہ بھی لوگوں کی زندگی اور کردار بدلنے میں اہم کردار ادا کریں۔

پاکستان میں پیغمبرِ اسلام کی ولادت کو جشن عید میلاد النبی کے طور پر سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔