پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اشرف غنی کی طرف سے دوسری مدت کے لیے افغانستان کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے پر انھیں مبارک باد دی ہے۔
ساتھ ہی، صدر غنی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں پائیدار امن کی دلی خواہش کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن قائم ہونے سے، ان کے بقول، نہ صرف افغان عوم کی مشکلات کم ہوں گی، بلکہ اس کی وجہ سے افغانستان سے متصل پاکستان کے قبائلی اضلاع کے عوام کو بھی فائدہ ہوگا۔
انھوں نے یہ بات پیر کے روز ضلع مہمند میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ پاک افغان سرحد پر تجارتی راستے کھولنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے، تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ سے پاکستان کے سابق قبائلی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ وہ دعاگو ہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والا امن معاہدہ کامیاب ہو، تاکہ، بقول ان کے، یہ نہ صرف افغان عوام کے مفاد میں ہوگا، بلکہ اس کے ساتھ یہ افغان سرحد سے متصل پاکستان کے سابق قبائلی علاقوں کے عوام کے لیے فائدیمند ہوگا۔
وزیر اعظم کے بقول، ’’افغانستان کے عوام گزشتہ 40 سال سے مصائب و مشکلات کے شکار رہے ہیں، کبھی ایک جنگ ختم ہوتی ہے تو دوسری شروع ہو جاتی ہیں‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’روسی گئے تو امریکی آگئے۔ اس کے ساتھ، آپسی لڑائیاں بھی جاری رہیں‘‘۔ وزیر اعظم کا اشارہ افغانستان میں 1979 میں سویت یونین کی مداخلت اور امریکہ میں نائن الیون حملوں کے بعد اکتوبر 2001 میں افغانستان میں شروع ہونے والی امریکہ اور اس کے اتحادی فورسز کی فوجی کارروائیاں اور اس کے ساتھ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران افغانستان میں مختلف افغان دھڑوں کے درمیان ہونے والی آپس کی لڑائیوں کی طرف تھا۔
پاکستانی وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پیر کو کابل میں افغانستان میں صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والا سیاسی تنازع اس وقت ایک بحران کا باعث بنا جب اشرف غنی اور اُن کے حریف عبداللہ عبداللہ نے الگ الگ تقریب میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ صورتحال افغانستان میں بین الافغان مذاکرات کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہے، جس کا آغاز رواں ماہ ہونا ہے۔
تاہم، وزیر اعظم عمران خان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پانے کے بعد افغاستان میں پائیدار امن و استحکام کی کوشش کامیاب ہوتی ہیں تو اس کی وجہ سے افغانستان میں امن و خوشحالی آئے گی۔
ان کے بقول، امن ہوگا تو دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کوشش کرے گی پاک افغان سرحدی تجارت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔