عمران خان اور بشریٰ بی بی نے القادر ٹرسٹ کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی

  • سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے القادر ٹرسٹ کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپیل میں کہا گیا ہے کہ نا مکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی ہے۔
  • اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ احتساب عدالت کا 17 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

ویب ڈیسک— سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے القادر ٹرسٹ کیس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔

احتساب عدالت نے 17 جنوری کو اس کیس میں عمران خان کو 14 جب کہ بشریٰ بی بی کو سات برس قید کی سزا سنائی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ نا مکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے تیار کی گئی اپیل بیرسٹر خالد یوسف چوہدری نے عدالت میں دائر کی۔

اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب نے 'بدنیتی' سے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے جب کہ این سی اے حکام کو تفتیش میں شامل بھی نہیں کیا گیا۔

اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ احتساب عدالت کا 17 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے جب کہ عمران خان اور بشری بی بی کو بری کیا جائے۔

القادر ٹرسٹ کیس کو مقامی میڈیا میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

عدالت نے عمران خان کو 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی کو پانچ لاکھ جرمانے کا بھی حکم دیا تھا۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں سابق وزیرِ اعظم کو چھ ماہ جب کہ ان کی اہلیہ کو مزید تین ماہ قید کاٹنا ہو گی۔

SEE ALSO: نیب ملک ریاض کے خلاف متحرک؛ 'جتنا مرضی ظلم کر لو، گواہی نہیں دُوں گا'

احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی سرکاری تحویل میں لینے کا بھی حکم دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد جیل حکام نے کمرۂ عدالت میں موجود بشریٰ بی بی کو گرفتار کر لیا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ پر کاروباری شخصیت ملک ریاض کو غیر قانونی فوائد کے بدلے القادر یونیورسٹی کے لیے زمین لینے کا الزام تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

'القادر ٹرسٹ' کی بنیاد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں 2019 میں رکھی گئی تھی جس کے ٹرسٹی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی ہیں۔

القادر ٹرسٹ اُس وقت قائم کیا گیا تھا جب اُس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ سے ایک لفافے میں بند کاغذ پر درج سمری کی منظوری لی تھی۔ جس کے تحت برطانیہ سے پاکستان کو موصول ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پاکستان کو یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ میں ایک تصفیے کے نتیجے میں منتقل کی گئی تھی۔

SEE ALSO: القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے خلاف فیصلہ؛ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کا مستقبل کیا ہو گا؟

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کے بجائے تصفیہ کر لیا تھا جب کہ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔

لیکن یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ تک پہنچی تھی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں رقم ادا کر رہے ہیں۔

عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے نو مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک گیر احتجاج بھی ہوا تھا۔ بعد ازاں عمران خان کو اس کیس میں ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔

اگست 2023 سے جیل میں قید سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو نیب نے نومبر 2023 میں اس کیس میں پھر گرفتار کیا جب کہ تفتیش مکمل ہونے پر دسمبر 2023 میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا: 190 ملین پاؤنڈ کیس تھا کیا؟

راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 27 فروری 2024 کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر القادر ٹرسٹ کیس میں فردِ جرم عائد کی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس کیس کی لگ بھگ 100 سماعتیں ہوئیں جب کہ 30 سے زائد گواہان کو پیش کیا گیا جن میں سابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اور عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ میں پرنسپل سیکریٹری رہنے والے اعظم خان بھی شامل تھے۔