امیگریشن کے حامی گروپس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق سخت موقف کے خلاف ہفتے کے روز ملک بھر میں سینکڑوں مظاہروں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے سرگرم کارکنوں کے ایک اتحاد نے ، جن میں گزشتہ دو برسوں کے دوران خواتین کے پر ہجوم مظاہرے منظم کرنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں، ملک بھر میں 600 سے زیادہ احتجاجی مظاہروں کے انتظامات میں مدد دے رہی ہیں۔
انہیں توقع ہے کہ وہ لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں ان ماؤں کی بھرپور حمایت مل رہی ہے جو صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی امریکہ میکسیکو سرحد پر بچوں کو اپنے والدین سے الگ کرنے کی سابقہ پالیسی کی مخالف ہیں۔
یہ مظاہرے واشنگٹن ، لاس اینجلس اور نیویارک جیسے بڑے شہروں میں منظم کیے جا رہے ہیں، جب کہ ملک کے کئی دوسرے چھوٹے شہروں کے گروپس بھی مظاہروں کے انتظامات کر رہے ہیں۔
خاندانوں کو اکھٹا رہنے کے عنوان کے تحت منظم کیے جانے والے ان مظاہروں کو کئی بڑے گروپس کی جانب سے فنڈز اور حمایت مل رہی ہے جن میں امریکن سول لبرٹیز یونین اور موو آن ڈاٹ آرگ جسے گروپس بھی شامل ہیں۔
ہفتے ہی کے روز شو بز کی کئی اہم شخصيات ان خاندانوں کو دوبارہ ملانے میں مالی مدد کے لیے میوزک کنسرٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی ’ کوئی رعایت نہیں ‘پالیسی کے تحت حکومت نے ان تمام تارکین وطن کو سزائیں دینے کا عمل شروع کر دیا ہے جو ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہوتے وقت پکڑے گئے تھے۔