عالمی معاشی بحالی، فروغ کے نمایاں آثار

’آئی ایم ایف‘ کے مطابق، معاشرے کے امیر اور غریب طبقوں کی آمدن میں عدم مساوات کا معاملہ مسئلے کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ عالمی معاشی بحالی فروغ پا رہی ہے۔

ادارے کے معاشی کونسلر، اولور بلانشارڈ نے منگل کے روز بتایا کہ واشنگٹن میں قائم اس ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال عالمی معیشت میں 3.6 فی صد کی بہتری آئے گی، جب کہ گذشتہ سال اس کا فروغ تین فی صد کی سطح پر تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ 2015ء میں اسے مزید فروغ ملے گا، جب یہ 3.9فی صد کی شرح سے بڑھ رہی ہوگی۔

بلانشارڈ نے بتایا کہ 2008ء کی انتہائی درجے کی عالمی کساد بازاری سے نکل کر بحالی کی طرف گامزن ہے، جو معاملہ یقینی طور پر ’نہ صرف مضبوطی کا غماز ہے بلکہ وسیع تر نوعیت کا بھی مظہر ہے‘۔

اُنھوں نے بتایا کہ امریکی حکومت کی طرف سے سادگی اختیار کرنے کے اقدامات کا مقصد قومی قرضہ جات کی سطح میں کمی لانا ہے، جس سلسلے میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں؛ یہی وجہ ہے کہ آج سرمایہ کار کو حکومت کے نادہندہ بن جانے کے امکان کا خوف کم ہے۔

بلانشارڈ نے کہا کہ دنیا کا بینکاری نظام رفتہ رفتہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ منظر نامے پر معاشی فکرات ضرور موجود ہیں، جن میں ترقی یافتہ معیشت والے ممالک میں افزائش کی شرح کے آثار ’بہت ہی کم ہیں‘؛ جب کہ فروغ پاتی ہوئی معیشتوں میں ترقی کے امکانات کمزور دکھائی دیتے ہیں۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ معاشرے کے امیر اور غریب طبقوں کی آمدن میں عدم مساوات کا معاملہ ایک مسئلے کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔

بلانشارڈ نے کہا کہ دنیا بھر میں بحالی کا عمل غیر مساوی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں یہ مضبوط ہے، جب کہ اس ضمن میں آئی ایم ایف کی پیش گوئی یہ ہے کہ اس سال بحالی 2.8 فی صد تک ہی رہے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ 18 ملکی یورپی یونین کےبلاک کی معیشتوں میں، یورو کرنسی استعمال کرنے والی جرمن معیشت چوٹی کے درجے پر ہوتے ہوئے اس کا فروغ 1.7 فی صد شرح تک ہی ہوگا۔ آئی ایم ایف نے بتایا کہ دو سال میں پہلی بار یورو زون ممالک کے جنوبی حصوں میں معیشت مثبت فروغ پائے گی، جب کہ پھر بھی یہ کم سطح کا فروغ اور افزائش ہوگی۔

اُنھوں نے بتایا کہ ابھرتے ہوئے اور ترقی پذیر ملک مضبوط شرح افزائش جاری رکھیں گے، جو 4.9 فی صد کی سطح پر ہوگی، جس میں 2013ء کے مقابلے میں کچھ بہتری آئی ہے۔


آئی ایم ایف کے مطابق، چین میں افزائش کی شرح 7.5فی صد ہوگی، جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ بھارت کے ساتھ ساتھ افریقی صحرائے اعظم کے جنوبی علاقوں میں معیشت کا فروغ 5.4 فی صد کی شرح پر رہے گا۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ جغرافیائی اور سیاسی بنیادوں پر خطرات میں اضافہ آیا ہے، لیکن اس سے عالمی معیشت پر پڑنے والے اثرات ابھی نمایاں نہیں ہوئے۔