عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ 1930ء کی دہائی کے بعد، کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت کے لیے یہ سال بد ترین ثابت ہو گا۔
آئی ایم ایف نے منگل کے روز کہا ہے کہ عالمی معیشت کے تین فی صد سکڑنے کا امکان ہے، جو کہ سن 2009ء کی کساد بازاری کے مقابلے میں، جو صفر اعشاریہ ایک تھی، بہت زیادہ ہے۔
کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے پہلے، توقع کی جا رہی تھی کہ سن 2021ء میں عالمی معیشت کی شرح نمو پانچ اعشاریہ آٹھ ہوگی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ آئندہ سال معیشت کے دوبارہ بحال ہونے کے امکانات بے یقینی کا شکار ہیں۔
کرونا وائرس کی وجہ سے عوامی صحت اور عالمی شرح نمو کو پہنچنے والے نقصانات سے پہلے، آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی تھی کہ اس سال عالمی شرح نمو تین اعشاریہ تین فی صد ہوگی۔
لیکن، عالمی وبا کے پھیلاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے لاک ڈاؤن، کاروباری اداروں کا بند ہونا، سماجی دوری، اور سفری پابندیوں جیسے اقدامات کی وجہ سے تقریباً پوری دنیا میں معاشی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں۔
آئی ایم ایف کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ عالمی گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ نو ٹریلین ڈالر تک ہو سکتا ہے، جو کہ جرمنی اور جاپان کی معیشتوں سے زیادہ ہے۔ جی ڈی پی کسی بھی معاشی آؤٹ پُٹ کا وسیع تر احاطہ کرتی ہے ۔
آئی ایم ایف نے ورلڈ بینک کے ساتھہ مل کر سال میں دو بار جاری ہونے والی ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک کو اس ہفتے مرتب کیا ہے۔
اپنی تازہ ترین رپورٹ میں عالمی مالیاتی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سال امریکہ کی معیشت پانچ اعشاریہ نو فیصد سکڑے گی، جبکہ یورو کرنسی استعمال کرنے والی انیس یورپی ممالک کی معیشت سات اعشاریہ پانچ فی صد، جاپان پانچ اعشاریہ دو اور برطانیہ کی معیشت چھہ اعشاریہ پانچ فی صد سکڑے گی۔
چین سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا اور اس کی شرح نمو میں ایک اعشاریہ دو فی صد کمی ہو گی۔ دوسرے ملکوں کی بنسبت، دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت نے دیگر ملکوں کے مقابلے میں بہت پہلے اپنی معاشی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
ادارے نے پیش گوئی کی ہے عالمی تجارت میں اس سال گیارہ فی صد کمی ہو گی، جبکہ آئندہ سال 2021ء میں اس کی شرح نمو آٹھ اعشاریہ چار فی صد ہو گی۔
گزشتہ ہفتے، آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر، کرسٹلینا جورجیوا نےمتنبہ کیا تھا کہ دنیا کو سن 30 کی دہائی کی کساد بازاری کے بعد، بد ترین کساد بازاری کا سامنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افریقہ، لاطینی امریکہ اور زیادہ تر ایشیا کی ابھرتی ہوئی منڈیاں بد ترین اور کم آمدن والے ممالک کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
پیر کے روز، آئی ایم ایف نے پچیس غریب ممالک کے ذمہ واجب الادا پانچ سو ملین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی میں چھہ ماہ کی توسیع کی ہے۔