عالمی مالیاتی ادارے "آئی ایم ایف" نے پاکستان کے لیے قرض کی مد میں پچاس کروڑ ڈالر کی آٹھویں قسط کی منظوری دے دی ہے۔
یہ منظوری واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے بورڈ آف گورنرز کے ہونے والے اجلاس میں دی گئی۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم آئندہ ہفتے پاکستان کو مل جائے گی جس سے ملک میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب ڈالر سے زیادہ ہو جائیں۔
آئی ایم ایف نے تین برسوں کے دوران کل سات ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرض دینا ہے جس کی قسط جاری کرنے سے پہلے اقتصادی اہداف کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے نمائندوں کا اجلاس دبئی میں ہوا تھا جس میں گزشتہ سہ ماہی میں کے اہداف جائزہ لیا گیا اور پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بقول یہ تمام اہداف حاصل کر لیے گئے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو رہی ہے جس سے بین الاقوامی مالیاتی اور سرمایہ کار اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔
اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے باوجود ناقدین اور عوام کی اکثریت مہنگائی، بے روزگاری اور توانائی کے بحران پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے آرہے ہیں لیکن حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے مختلف منصوبوں پر توجہ دینے سے ماضی کی نسبت صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔