پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد پاکستان کی کرنسی اور سٹاک مارکیٹ میں منفی رجحانات کے سبب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رحجان ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی کرنسی کی قدر مزید گرے گی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم نہیں کرے گا، بلکہ مارکیٹ کی طلب اور رسد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کا تعین کرے گی۔
کرنسی مارکیٹ میں بدھ کو کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا اور ایک موقع پر روپے کی قدر میں 2 روپے 25 پیسے کی کمی ہوئی جس سے ایک امریکی ڈالر 144 روپے سے بڑھ کر 146 روپے 25 پیسے پر پہنچ گیا۔
تاہم، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں فی الحال استحکام ہے اور اس وقت انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 141 روپے 39 پیسے بتائی جا رہی ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق، اوپن میں مارکیٹ میں ڈالر بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد دوبارہ 144 روپے پر بند ہوا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کرنسی مارکیٹ میں سٹے بازی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان مذاکرات کے بعد یہ خدشات موجود ہیں کہ روپے کی قدر مزید کم ہو گی، جس کے باعث مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری کا رحجان بڑھ گیا ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق، جب تک آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آتیں، اس وقت تک مارکیٹ ابہام کا شکار رہے گی اور ڈالر کی قیمت مزید اوپر جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق، ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ مالیاتی فنڈ کن شرائط پر قرضہ فراہم کرنے پر رضامند ہوا ہے۔
معاشی ماہرین کا اندازہ ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ریٹ بڑھنے کے باوجود حکومت نے فی الحال انٹر بینک میں ڈالر ریٹس کو کنٹرول کر رکھا ہے۔
ماہر معاشیات سعد ہاشمی کے مطابق، جب تک انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ نہیں بڑھتا اس وقت تک قرضوں کے حجم، تجارتی خسارے، مہنگائی اور دیگر عوامل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
عام طور پر اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ میں قیمتوں کا فرق ایک فیصد سے زیادہ نہیں رکھا جاتا۔ لیکن، مخصوص حالات میں یہ فرق بڑھ جاتا ہے، جیسا کہ اب ہوا۔
سعد ہاشمی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ نئے قرضے کے لیے حکومت اور آئی ایم ایف کی ڈیل ہی کا نتیجہ ہے۔ لیکن اس کے صحیح اثرات کا اندازہ لگانا فی الحال مشکل ہے، کیونکہ ابھی معاہدے کی تفصیلات آنا باقی ہیں۔ کرنسی کی اوپن مارکیٹ میں قیمت میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اور وہ چند روز میں کم بھی ہو سکتا ہے۔
تاہم، انہوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ڈالر ریٹ آئندہ چند ہفتوں میں مزید اوپر جانے کی توقعات ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل شدید مندی دیکھنے میں آئی اور مارکیٹ کا 100 انڈیکس منگل کے روز 33 ہزار کی نفسیاتی حد بھی کھو بیٹھا۔ تاہم، بدھ کے روز مارکیٹ میں 406 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا 100 انڈیکس 34 ہزار 291 پر بند ہوا۔
پاکستان کی حکومت نے 9 ماہ کے بعد اپنی اقتصادی ٹیم میں تبدیلی کی ہے، تاکہ معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنا، روپے کی قدر کو گرنے سے روکنا، تجارتی خسارہ کم کرنا اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانا، حکومت کے معاشی اصلاحات کے پروگرام کا حصہ ہیں۔