اسلام آباد ہائی کورٹ نے آن لائن گیم 'پب جی' پر پابندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے جمعے کو 'پب جی' پر پابندی کے خلاف محفوظ کردہ فیصلہ پڑھ کر سنایا جس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ آن لائن گیم 'پب جی' پر پابندی کا کوئی جواز نہیں اس لیے اسے فوری کھولا جائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے گیم معطلی کے یکم جولائی کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
پی ٹی اے نے یکم جولائی کو مختلف طبقات سے شکایات موصول ہونے اور نوجواںوں کی خودکشی پر پنجاب پولیس کی رپورٹ کے بعد 'پب جی' گیم پر پابندی عائد کی تھی۔
'پب جی' پر پابندی کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردِعمل سامنے آیا تھا۔ سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ کچھ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے بھی پی ٹی اے کے فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
پاکستان میں سماجی رابطے کی سائٹ 'ٹوئٹر' پر 'پب جی ان پاکستان'، 'ان بین پب جی پاکستان' جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے۔
دوسری جانب پی ٹی اے کا مؤقف تھا کہ شہریوں کی شکایت کے بعد 'پب جی' پر پابندی لگائی ہے۔ مذکورہ گیم کو کنٹرول کرنے والی انتظامیہ نے پی ٹی اے کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
Other interested parties also attended the hearing. PTA has approached PUBG management to share data about PUBG sessions and users in Pakistan and controls in place by the company. However, response from PUBG is awaited.
— PTA (@PTAofficialpk) July 23, 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل پی ٹی اے نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'پب جی' پر پابندی برقرار رہے گی۔
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ 'پب جی' کی انتظامیہ سے گیم کے سیشنز، پاکستان میں استعمال کنندگان کی تعداد اور کمپنی کی طرف سے نافذ کردہ کنٹرولز کی تفصیلات طلب کی تھیں تاہم 'پب جی' کی طرف سے جواب موصول نہیں ہوا۔