صحافیوں کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے صحافی کے قتل کے مجرم کو پاکستان کی ایک عدالت کی طرف سے سزا سنائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔
بدھ کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک کی ایک ماتحت عدالت نے صحافی ایوب خٹک کو قتل کرنے کے جرم میں امین اللہ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ایوب کو 11 اکتوبر 2013ء میں ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا اور اس واقعے کو صحافی کی اس خبر سے جوڑا گیا جو انھوں نے علاقے میں منشیات فروشوں سے متعلق شائع کی تھی۔
ایوب کے لواحقین نے امین اللہ اور خوب نیاز کو ملزم نامزد کیا تھا جس پر ہونے والی کارروائی کے بعد عدالت نے امین کو سزا سنائی جب کہ خوب نیاز کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا۔
آئی ایف جے کے مطابق پاکستان میں 2000ء سے صحافیوں کے ایک سو سے زائد قتل کے مقدمات ہیں جن میں سے اب تک صرف تین میں مجرموں کو سزائیں سنائی جا سکی ہیں۔
صحافیوں کی مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں یہ کہتی آئی ہیں پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صحافتی برادری سے منسلک افراد کی ہلاکتوں میں ملوث افراد قانون کے مطابق منطقی انجام تک نہیں پہنچ پاتے جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک ترین تصور کیے جانے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔
آئی ایف جے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "سزا سنایا جانا پاکستان میں صحافیوں کے خلاف جرائم میں سزا سے بچ جانے کی روایت کے خلاف ایک قدم ہے۔ آئی ایف جے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور حکام کی طرف اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔"
تنظیم کا کہنا تھا کہ اب بھی ایک سو سے زائد صحافیوں خاندان انصاف کے منتظر ہیں اور پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ انصاف کی فراہمی کے لیے فوری تمام ممکنہ اقدام کرے۔
اس سے قبل پاکستان میں امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" کے صحافی ڈینیئل پرل کو 2002ء میں اغوا اور قتل کرنے والے مجرموں اور 2011ء میں نجی ٹی وی چینل "جیو نیوز" کے نامہ نگار ولی بابر کے قتل کے مجرموں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے صحافیوں اور ان کے اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدام کیے ہیں تاکہ صحافیوں کو ان کے کام کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔