بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے ۔ ان کا دورہ عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملوں میں زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کے خاندانوں کی "درخواست " پر ہوا ہے۔
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی)نے ایکس پلیٹ فارم پر جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ "کریم خان کا یہ دورہ جو، تحقیقاتی نوعیت کا نہیں، تمام متاثرین کے لیے ہمدردی کا اظہار کرنے اور بات چیت کرنے کے ایک اہم موقع کی نمائندگی کرتا ہے۔"
آئی سی سی نے کہا کہ کریم خان مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ بھی جانے والے ہیں، جہاں وہ سینئر فلسطینی حکام سے ملاقات کریں گے۔
حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کو ایک غیر معمولی حملے کے دوران اسرائیل سے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا ۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھےجن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس لڑائی میں جنگی جرائم کا مرتکب کون؟حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے اسے ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ غزہ کے حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فضائی، سمندری اور زمینی حملوں میں 15,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
آئی سی سی کے مطابق سال 2002 میں قیام کے بعد سے، آئی سی سی دنیا کی واحد آزاد عدالت ہے جو نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت سنگین جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ہے۔
عدالت نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروپوں کے خلاف 2021 میں فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
SEE ALSO: حماس نے یرغمال افراد کو کن حالات میں رکھا تھا؟پراسیکیوٹر خان نے کہا ہے کہ یہ تحقیقات اب "اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں کے بعد سے دشمنی اور تشدد میں اضافے تک پھیلی ہوئی ہے۔"
آئی سی سی کی ٹیمیں غزہ میں داخل نہیں ہو سکیں اور نہ ہی اسرائیل میں تحقیقات کر سکی ہیں ۔
قانونی ماہرین نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ اس تنازع پر حماس اور اسرائیل کو جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نومبر کے وسط میں پانچ ممالک نے اسرائیل-حماس جنگ کے بارے میں آئی سی سی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
کریم خان نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے "متعلقہ واقعات" پر شواہد کا اہم ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے۔
اس خبر کا مواد خبر رساں ادارے' اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔