ایک انٹرویو میں انھوں نے اپنے نقادوں کی اُن باتوں کی تردید کی کہ وہ ایک نچلے درجے کے تجزیہ کار سے زیادہ کچھ نہیں تھے۔
امریکی خفیہ ادارے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے کہا ہے کہ انہیں ’’ایک جاسوس کے طور پر تربیت‘‘ دی گئی اور انہوں نے بیرون ملک امریکی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کی۔
اسنوڈن امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے خفیہ نگرانی کے ایک پروگرام کی تفصیلات منظر عام پر لائے تھے جس کے بعد سے وہ امریکہ سے مفرور ہیں اور امریکی حکومت کو مطلوب ہیں۔
اسنوڈن روس میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ماسکو ہی میں امریکی ٹیلی ویژن چینل این بی سی سے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنے نقادوں کی اُن باتوں کی تردید کی کہ وہ ایک نچلے درجے کے تجزیہ کار سے زیادہ کچھ نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دکھاوے ’’کے لیے ایک جگہ کام کیا جو ان کی نا تھی اور انہیں ایک نام بھی دیا گیا جو ان کا نا تھا‘‘۔
’’میں تکنیکی ماہر ہوں۔ میں لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرتا۔ میں ایجنٹ بھرتی نہیں کرتا۔ میں ایک نظام وضع کرتا ہوں جو کہ امریکہ کے لیے کام کرتا ہے اور میں نے یہ ہر سطح پر کیا۔‘‘
اسنوڈن نے این ایس اے کی طرف سے جمع کردہ امریکی شہریوں کی مواصلاتی معلومات کا ایک ذخیرہ ایک صحافی گلین گرینوالڈ کو دیا جنہوں نے اسے برطانوی اخبار "دی گارڈین" میں شائع کیا۔
اسنوڈن روس کی طرف سے پناہ ملنے کے بعد سے ماسکو میں ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ ہفتے ایک مسودہ قانون منظور کیا جس کا مقصد این ایس اے کی طرف سے امریکی شہریوں کے فون اور انٹرنیٹ کے ریکارڈ کو جمع کرنے کے پروگرام کو ختم کرنا ہے۔
خفیہ معلومات افشا کرنے کے بعد کسی بھی امریکی نشریاتی ادارے کو دیا جانے والا اسنوڈن کا یہ پہلا انٹرویو ہے جسے بدھ کو نشر کیا جائے گا۔
اسنوڈن امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے خفیہ نگرانی کے ایک پروگرام کی تفصیلات منظر عام پر لائے تھے جس کے بعد سے وہ امریکہ سے مفرور ہیں اور امریکی حکومت کو مطلوب ہیں۔
اسنوڈن روس میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ماسکو ہی میں امریکی ٹیلی ویژن چینل این بی سی سے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنے نقادوں کی اُن باتوں کی تردید کی کہ وہ ایک نچلے درجے کے تجزیہ کار سے زیادہ کچھ نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دکھاوے ’’کے لیے ایک جگہ کام کیا جو ان کی نا تھی اور انہیں ایک نام بھی دیا گیا جو ان کا نا تھا‘‘۔
’’میں تکنیکی ماہر ہوں۔ میں لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرتا۔ میں ایجنٹ بھرتی نہیں کرتا۔ میں ایک نظام وضع کرتا ہوں جو کہ امریکہ کے لیے کام کرتا ہے اور میں نے یہ ہر سطح پر کیا۔‘‘
اسنوڈن نے این ایس اے کی طرف سے جمع کردہ امریکی شہریوں کی مواصلاتی معلومات کا ایک ذخیرہ ایک صحافی گلین گرینوالڈ کو دیا جنہوں نے اسے برطانوی اخبار "دی گارڈین" میں شائع کیا۔
اسنوڈن روس کی طرف سے پناہ ملنے کے بعد سے ماسکو میں ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ ہفتے ایک مسودہ قانون منظور کیا جس کا مقصد این ایس اے کی طرف سے امریکی شہریوں کے فون اور انٹرنیٹ کے ریکارڈ کو جمع کرنے کے پروگرام کو ختم کرنا ہے۔
خفیہ معلومات افشا کرنے کے بعد کسی بھی امریکی نشریاتی ادارے کو دیا جانے والا اسنوڈن کا یہ پہلا انٹرویو ہے جسے بدھ کو نشر کیا جائے گا۔