پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں شکار کی غرض سے آئے ہوئے عرب شہزادوں کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی ہے تاہم اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
یہ واقعہ پیر کو ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں پیش آیا جہاں ابوظہبی کے شاہی خاندان کے شہزادے تلور کے شکار پر آئے ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق شہزادوں کی گاڑیوں کے قافلے پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس سے دو گاڑیوں کو معمولی نقصان پہنچا۔
قافلے کی حفاظت پر مامور ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کی جوابی کارروائی سے حملہ آور فرار ہوئے اور عرب مہمانوں کو بحفاظت ان کے کیمپ پہنچا دیا گیا۔
سکیورٹی فورسز نے علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی تھی لیکن تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق کالعدم علیحدگی تنظیم "بلوچ لبریشن فرنٹ" نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
موسم سرما میں عرب اور خلیج ریاستوں کے شاہی خاندان کے افراد معدومی کے خطرے سے دوچار پرندے تلور کے شکار کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔
لیکن خاص طور پر رواں برس ان مہمانوں کو پاکستان میں شکار کی اجازت دیے جانے پر حکومت کو خاصی تنقید کا سامنا ہے۔
گزشتہ ماہ کے اواخر میں قطری شاہی خاندان کے افراد نے سندھ اور پنجاب کے علاقوں میں تلور کا شکار کیا تھا تاہم صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے وفاق کی طرف سے ان شہزادوں کو صوبے میں شکار کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
بلوچستان میں بھی ان غیر ملکیوں کے لیے شکار کی اجازت دیے جانے کے خلاف مقامی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے ماحولیات و جنگلی حیات عبیداللہ بابت نے پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ مرکزی حکومت نے صوبائی انتظامیہ کو اعتماد میں لیے بغیر شکار کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے اور صوبائی حکومت اس کے حق میں نہیں ہے۔
تاہم وفاقی حکومت کا موقف رہا ہے کہ تلور کے شکار کی اجازت کے لیے قواعدو ضوابط کی پاسداری کی جاتی ہے عرب شیوخ کو سفارتی تعلقات مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی اجازت دی جاتی ہے۔