اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کار نے گزشتہ ہفتے ایک ایرانی خاتون کو سزائے موت دینے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔
26 سالہ ریحانہ جباری کو گزشتہ ہفتہ کو تہران جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ خاتون پر انٹیلی جنس کے ایک سابق افسر کو قتل کرنے کا الزام تھا جو خاتون کے بقول انھوں نے جنسی تشدد کا نشانہ بننے سے بچنے کے لیے کیا۔
ایران سے متعلق دستاویز تیار کرنے والے خصوصی نمائندے احمد شہید نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے ریحانہ جباری کے مقدمے سے متعلق ایران کی حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
"لیکن اٹھائے گئے نکات کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں اور یہ اولاً ریحانہ کے مقدمے کی شفافیت سے متعلق تھے۔"
احمد شہید ایران سے متعلق رپورٹ جنرل اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے پیش کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جون 2013ء سے ایران میں آٹھ نابلغوں سمیت 852 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔
انھوں نے یہ نشاندہی بھی کی کہ ایسے جرائم کا دائرہ بھی بہت وسیع ہے جو سزائے موت کے زمرے میں آتے ہیں اور ان میں سیاسی اور اقتصادی جرائم بھی ہیں۔
احمد شہید نے معلومات تک رسائی کی آزادی سے متعلق ایران کے ریکارڈ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لگ بھگ 35 صحافی بھی زیر حراست ہیں۔