مسعود پزشکیان:حلف برداری تقریب میں’جابرانہ مغربی پابندیاں‘ ہٹانے کا عزم

ایرانی سپریم لیڈر کے دفتر کی سرکاری ویب سائٹ کی طرف سے جاری کی گئی اس تصویر میں 28 جولائی 2024 کو، آیت اللہ علی خامنہ ای، نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کو باضابطہ منظوری دینے کے بعد بات کر رہے ہیں، دائیں طرف، مرحوم صدر ابراہیم کی تصویر ہے۔( بذریعہ اے پی)

  • پزشکیان کے پیشرو ابراہیم رئیسی مئی میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
  • دنیا کے ساتھ اقتصادی تعلقات معمول پر لانے کو ایران کا ناقابل تنسیخ حق سمجھتے ہیں۔پزشکیان
  • " میں جابرانہ پابندیوں کو ہٹانے کی کوششوں سے باز نہیں آؤں گا۔ مستقبل کے بارے میں پر امید ہوں۔"پزشکیان
  • سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کے روز پزشکیان کے عہدہ کی باضابطہ توثیق کرتے ہوئےکہا کہ ان ممالک کو ترجیح دیں جنہوں نےخارجہ تعلقات کی پالیسیوں میں ایران کی"حمایت اور مدد" کی ہے۔


" میں جابرانہ پابندیوں کو ہٹانے کی کوششوں سے باز نہیں آؤں گا۔ مستقبل کے بارے میں پر امید ہوں،"مسعود پزشکیان نے منگل کے روز ایران کے نئے صدر کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا حلف اٹھانے کے بعد کہا۔

اصلاح پسند سیاست دان اور ہارٹ سرجن نے عہد کیا کہ ان کی انتظامیہ تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مغرب کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کی کوشش جاری رکھے گی۔

پزشکیان نے دارالحکومت تہران میں پارلیمنٹ میں حلف اٹھانے کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ وہ دنیا کے ساتھ اقتصادی تعلقات معمول پر لانے کو ایران کا ناقابل تنسیخ حق سمجھتے ہیں۔

نئے ایرانی صدر اپنے عہدہ کا حلف اٹھاتے ہوئے۔ فوٹو اے پی

انہوں نے کہا کہ وہ جابرانہ پابندیوں کو ہٹانے کی کوششیں جاری رکھیں گے اور یہ کہ وہ مستقبل کے بارے میں پر امیدہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کے روز پزشکیان کے عہدہ کی باضابطہ توثیق کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ پڑوسیوں، افریقی اور ایشیائی ملکوں کے ساتھ ساتھ ان ممالک کو ترجیح دیں جنہوں نے تہران کی خارجہ تعلقات کی پالیسیوں میں ایران کی "حمایت اور مدد" کی ہے۔

پزشکیان کے پیشرو ابراہیم رئیسی مئی میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ہواتھا۔

طویل عرصے سے قانون ساز پزشکیان نے جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اب پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کے حصول کےلیے ان کے پاس اپنی کابینہ تشکیل دینے کے لیے دو ہفتے ہیں۔

ایرانی قانون ساز اور غیر ملکی حکام 30 جولائی 2024 کو تہران، ایران میں پارلیمنٹ میں نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہیں۔ فوٹو اے پی

مغرب کی پابندیوں کے ایرانی معیشت پر اثرات

بین الاقوامی پابندیوں نے ایران کی تیل کی اہم برآمدات کو شدید متاثر کیا ہے، انٹرنیشنل بینکنگ نیٹ ورکس پر لین دین کو روکا ہے اور ملک میں افراط زر میں اضافہ ہوا ہے، جو اس وقت تقریباً 40 فیصد ہے۔

ایران میں ڈالر کا تبادلہ 584,000 ایرانی ریال میں ہو رہا ہے، جو ملکی کرنسی کی قدر میں ڈرامائی کمی ہے۔

جب ایران کا عالمی طاقتوں کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدہ ہوا تھا، اس وقت ایرانی ریال کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 32,000 تھی۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر امریکہ کو 2018 میں ایران جوہری معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔

ایران نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کی ہے، تاہم تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے یا اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔

SEE ALSO: یورپ کے ساتھ تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں: نومنتخب ایرانی صدر

ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور یہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے نہیں بلکہ بجلی پیدا کرنے اور کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے ریڈیوآئسوٹوپس تیار کرنے کے لیے ہے ۔

پزشکیان نے کہا کہ "دباؤ اور پابندیاں ایرانی قوم پر کارگر ثابت نہیں ہونگی۔

حلف برداری میں عسکریت پسند فلسطینی رہنماؤں کی شرکت

پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں 70 سے زیادہ ملکوں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات کے یورپی یونین کے کوآرڈینیٹر اینریک مورا نے بھی شرکت کی۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، اور فلسطینی عسکریت پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والے ایران کے اتحادیوں، جن میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور اسلامی جہاد کے زیاد النخلیح شامل تھے۔

30 جولائی 2024 کو تہران کی پارلیمنٹ میں نئے ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب کے دوران قانون سازوں میں گھرے ہوئے عسکریت پسند گروپ حماس کے فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ فتح کا نشان دکھا رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

تہران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی ہتھیاروں کی تیاری کے قریب ترین درجے پر آنے پر مغرب کو خدشہ ہے، اگر تہران نے انتخاب کیا تو کئی جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے اس کے پاس کافی ذخیرہ ہے۔

اپریل میں، ایران نے غزہ میں جنگ کے سلسلے میں اسرائیل پر اپنا پہلا براہ راست حملہ کیا، جبکہ تہران کے مسلح کردہ ملیشیا گروپ، جیسے کہ لبنانی حزب اللہ اور یمن کے حوثی باغی بھی لڑائی میں مصروف ہیں اور انھوں نے اپنے حملوں کو بڑھا دیا ہے۔

اپنی تقریر میں پزشکیان نے فلسطینیوں کی حمایت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایران ایک ایسی دنیا کا مطالبہ کرتا ہے جہاں کسی فلسطینی بچے کے خواب اس کے گھر کے ملبے کے نیچے نہ دب جائیں۔"

پزشکیان نے کہا کہ "ہم ایک ایسی دنیا کے خواہاں ہیں جہاں فلسطین کے قابل فخر لوگوں کو قبضے، جبر اور قید سے آزاد کیا جائے۔"

یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔