لعل شہباز قلندر کے مزار پر خودکش بم دھماکے اور گزشتہ چند دنوں کے دوران ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق ’ایچ آر سی پی‘ نے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد کی تمام اقسام، خاص طور پر عقیدے کے نام پر تشدد کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔
’ایچ آر سی پی‘ کی طرف سے جمعہ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ ”ایچ آر سی پی کو جان لیوا حملوں کی نئی لہر پھوٹنے پر شدید افسوس اور تشویش ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین حملہ سیہون شریف میں لعل شہباز قلندرکے مزار پر کیا گیا ہے جس میں بہت سی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ ’’بدقسمتی سے ہمیں اپنے حالیہ ماضی میں بھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے، اگر عقیدے کی بنیاد پر نفرت انگیز تقریر اور تشدد کے خلاف کارروائی کرنے کے عہدوپیمان کی پاسداری کی جاتی تو شاید حالات مختلف ہوتے۔‘‘
ہیومین رائٹس کمیشن کی طرف سے کہا گیا کہ اس بات سے قطع نظر کہ خودکش بمبار اور حملہ آور کہاں سے آتے ہیں، مقامی مدد اور سہولت کاری کے نیٹ ورکس کے بغیر اُن کے لیے انتہائی کم وقت میں یکے بعد دیگرے ایسے حملے کرنا ممکن نہیں۔
’ایچ آر سی پی‘ نے کہا کہ پالیسی سازوں کو انسداد دہشت گردی سے متعلق قومی ایکشن پلان(نیپ) پر بھی بلا تفریق کام کرنا ہو گا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی طرف سے بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ سکیورٹی کے معاملات پر ’ایچ آر سی پی‘ مشورہ دینے کی مہارت نہیں رکھتا تاہم یہ بات واضح ہے کہ سویلین فورسز کی نگرانی اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی اہلیت میں اضافہ کیے بغیر، صرف فوج اور پیراملٹری فورسز پر انحصارسے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔
”اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ان حملوں میں بیرونی عناصر ملوث ہیں تو ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر شرپسند عناصر کا تعاقب کیا جانا چاہئے تاکہ انہیں محفوظ پناہ گاہیں میسر نہ آسکیں۔‘‘