تھینکس گیونگ کا تہوار کھانے اور شکرانے کا موقع ہے

نیو یارک کے علاقے، مین ہٹن میں تھینکس گیونگ کی شاندار روایتی پریڈ۔

امریکہ میں ہر سال نومبر کی آخری جمعرات کو شکرانے کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اسے تھینکس گیونگ کہا جاتا ہے۔ اس دن کی خاص روایات میں ملک بھر سے افرادِ خانہ کا ایک گھر میں جمع ہونا اور پھر ایک ساتھ کھانا کھانا شامل ہے۔

اس کھانے کی بھی ایک روایت ہے اور اس میں ٹرکی نامی پرندہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے جسے روسٹ کرنے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔

چونکہ اس تہوار پر کھانے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اس لئے وائس آف امریکہ کی ڈورا میکوار نے اپنی رپورٹ میں مختلف ادوار میں وائٹ ہاؤس میں تھینکس گیونگ ڈنر کے خاص کھانوں کا جائزہ لیا ہے۔

اس موقعے پر ہو سکتا ہے اوئسٹر یا شیل فش ہر امریکی کے دسترخوان پر موجود نہ ہو مگر وائٹ ہاؤس کے مینیو میں شامل ہوتی رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں رسمیہ طور پر صدر بائیڈن کو ٹرکی پیش کی گئی

لینا مان وائٹ ہاؤس ہسٹوریکل ایسوسی ایشن سے وابستہ ایک تاریخ دان ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انیسویں صدی تک تو یہ معمول رہا مگر اب یہ تبدیل ہو گیا ہے۔

گویا وقت کے ساتھ ساتھ وہائٹ ہاؤس کا تھینکس گیونگ کا دسترخوان تبدیل ہوتا رہا ہے۔

اور اس کی وجہ بھی ہے کہ یہ ایک نجی تہوار ہے اور وائٹ ہاؤس کے مکین، صدر اور ان کے اہل خانہ یہ دن وائٹ ہاؤس سے باہر اپنے کسی مقام پر گزارتے ہیں یا میری لینڈ میں کیمپ ڈیوڈ کی صدارتی تفریح گاہ پر۔ اس لئے کوئی باقاعدہ مینیو طے نہیں کیا گیا۔

البتہ 1985 میں صدر رونلڈ ریگن نے تھینکس گیونگ کیلیفورنیا میں اپنے رینچ پر منایا اور1996 میں صدر بل کلنٹن اور 2007 میں صدر جارج بش کے کیمپ ڈیوڈ کے دستر خوان پر کرین بیریز، آلو کے بھرتے، سلاد، کارن بریڈ اور حلوہ کدو کی پائی کے ساتھ ٹرکی بھی موجود تھا۔

اور اب امریکہ کا کمانڈر انچیف جہاں بھی تھینکس گیونگ منائے، ٹرکی دسترخوان پر موجود ہوتا ہے جو اس کھانے میں1870 کی دہائی میں شامل کیا گیا۔

ایک شخص تھا ہوریس ووز جو "پولٹری کنگ آف رھوڈ آئی لینڈ" کہلاتا تھا۔

اسابق صدر جارج ڈبلیو بش اور سابق خاتون اول لورا بش 24 نومبر 2004ء کو تھینکس گونگ کا تہوار مناتے ہوئے

تاریخ دان مان کہتی ہیں کہ اس نے 1873 میں ٹرکی وہائٹ ہاؤس میں پہنچایا اور 1913 میں اپنی وفات تک ایسا کرتا رہا۔

لیکن 1926 میں امریکی صدر کیلون کولیج کو ایک ریکون بھیج دیا گیا۔ مگر کولیج فیمیلی نے اسے کھانے میں شامل کرنے کی بجائے اسے پالتو جانور بنا لیا۔ اور ریبیکا نام دیا۔

تھینکس گیونگ پر امریکی صدر کے دسترخوان پر کیا ہوگا، اس کا فیصلہ ملکی حالات بھی کرتے ہیں۔

1917 میں پہلی عالمی جنگ کے دوران صدر ووڈرو ولسن نے واشنگٹن ہی میں رہنے اور تھینکس گیونگ بہت سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا۔

اور پھر دوسری عالمی جنگ کے دوران 1942 میں عالمی کساد بازاری کے باعث امریکی صدرفرینکلن ڈیلانو روزویلٹ اور ان کے خاندان کا دسترخوان بھی سادہ رہا۔

اس سال صدر جو بائیڈن اورخاتونِ اول جل بائیڈن تھینکس گیونگ امریکی ریاست میسا چوسیٹس کے جزیرے نانٹکیٹ پر منا رہے ہیں جو 1975 سے ان کی خاندانی روایت رہی ہے۔

جل بائیڈن نے کہا ہے کہ کھانا محبت کا اظہار ہے اور اس سال تھینکس گیونگ ہمارے دکھی دلوں پر مرہم رکھے گا۔

کرونا وائرس کی وبا کے دوران لاکھوں لوگ اب دنیا میں نہیں۔ صدر جو بائیڈن نے تھینکس گوگنگ پر قوم کے نام اپنے پیغام میں انہی لوگوں کو یاد رکھنے پر زور دیا اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "وہ لوگ جن کے کھانے کی میز پر آج کوئی کرسی کسی کے جانے کے باعث خالی ہے۔۔۔جان لیں کہ قوم ان کے ساتھ ہے"۔