عام طور پر والدین اپنی بیماری سے اتنے پریشان نہیں ہوتے جتنے وہ اپنے بچوں کی بیماری سے پریشان ہو جاتے ہیں مزید یہ کہ بچوں کی قوت ِمدافعت کم ہونے کی وجہ سے ان میں مرض کے بڑھنے اور پیچیدہ ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
کراچی کے آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں بچوں کے شعبے کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹر غفار بلو کا کہنا ہے کہ بچوں کو مختلف موسموں میں بیماریوں سے بچانے میں احتیاط کا عنصر سب سے اہم ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر غفار بلو نے کراچی کلب میں مختلف موسموں میں بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے ہو نے والی ایک تقریب میں کہا کہ، ’کوئی بھی موسم ہو دو چیزیں بچوں کو سب سے زیادہ تحفظ دیتی ہیں ، نمبر ایک ماں کا دودھ اور نمبر دو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے اور قطرے‘۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پروفیسر صاحب نے کہا کہ، ’بدلتے موسم میں بچوں کو الرجی اور وائرس سے ہونے والے امراض زیادہ پریشان کرتے ہیں ۔ بچوں کو اگر پروٹینز، وائٹامنز اور معدنیات دئیے جائیں تو ان کی قوت ِمدافعت بڑھ جاتی ہے اور وہ بیماریوں کا بہتر مقابلہ کر پاتے ہیں‘۔
پروفیسر صاحب نے مزید کہا، ’گرمیوں میں جو بیماریاں زیادہ ہوتی ہیں ان کی وجہ کھانے اور پانی میں شامل ہو جانے والے جراثیم ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لئے صاف پانی اور غذا کا استعمال کیا جانا چاہئے اور بچوں کے ہاتھ اور ناخن صاف رکھنے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی دو جان لیوا بیماریاں بہت عام ہیں، نمونیا اور اسہال۔ بچے کو ماں کا دودھ پلانے، گھر کا ماحول صاف رکھنے اور بچے کی سانسیں تیز چلنے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جانے اور ضرورت پڑنے پر انٹی بائیوٹک دینے سے نمونیا سے بچے کو بچایا جا سکتا ہے اور ڈائریا سے بچاؤ کے لئے ماں کا دودھ اور صاف کھانا پینا اہم ہے اور اگر کسی بچے کو ڈائریا ہو جائے تو او آر ایس اور زنک دے کر اس بچے کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
کراچی کلب میں ہونے والی اس تقریب کے منتظمین میں سے ایک کلب کے اونرری سکریٹری محمد جاوید ذکریا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس تقریب میں بڑوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نے بچوں کی صحت کے حوالے سے ہونے والی مفید گفتگو میں حصہ لیا اور اس پر عمل کرنے کا عندیہ دیا۔
کوئی بھی موسم ہو دو چیزیں بچوں کو سب سے زیادہ تحفظ دیتی ہیں، نمبر ایک ماں کا دودھ اور نمبر دو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے اور قطرے۔