|
امریکی سپریم کورٹ نے ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' کی درخواست مسترد کر دی ہے جس کے بعد اتوار سے 'ایپ' پر پابندی کا اطلاق ہو جائے گا۔
امریکی سپریم کورٹ نے اپنے متفقہ فیصلے میں وفاقی حکومت کا وہ قانون برقرار رکھا ہے جس میں 'ٹک ٹاک' کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو یہ مہلت دی گئی تھی کہ وہ خود کو ٹک ٹاک سے الگ کرے ورنہ ایپ پر پابندی لگادی جائے گی۔
ٹک ٹاک نے سپریم کورٹ میں مذکورہ قانون کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی۔ 'ٹک ٹاک' نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی سے متصادم قرار دیا تھا۔
SEE ALSO: ٹک ٹاک اتوار سے امریکہ میں شٹ ڈاؤن کے لیے تیارامریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کو اس وقت تک روک دے جب تک اُن کی آنے والی حکومت اس معاملے کا "سیاسی حل" تلاش نہ کر لے۔
امریکی محکمۂ انصاف کا مؤقف ہے کہ ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر چین کا مسلسل کنٹرول قومی سلامتی کے لیے ایک مسلسل خطرہ ہے۔ ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ محکمۂ انصاف نے ایپ کے چین کے ساتھ تعلقات کو غلط بیان کیا ہے۔
بہت سی کمپنیوں نے اس پلیٹ فارم کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے لیکن اس کےسی ای او شو زی چیو متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ اسے فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
ماہرین نے یہ نشاندہی بھی کی ہے کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ چینی حکومت کسی ایسی فروخت کی منظوری دے گی جس میں ٹک ٹاک کا الگورتھم یعنی کمپیوٹر کا وہ نظام جس پر وہ کام کرتا ہے، بھی شامل ہو۔
لیکن جب تک ڈیڈ لائن گزر نہیں جاتی یا جب تک سپریم کورٹ کوئی ایکشن نہیں لیتی، تب تک اسے خریدنے کا آپشن ممکن ہے ۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمیں اس بارے میں کیا کچھ جاننے کی ضرورت ہے ۔
SEE ALSO: ٹک ٹاک پر گروپ چیٹ کا فیچر متعارفٹک ٹاک کی مالیت کتنی ہے ؟
لاس اینجلس میں قائم مالیاتی سروسزکمپنی، ویڈ بش کے تجزیہ کار ڈین آئیویس کا اندازہ ہے کہ الگورتھم کے ساتھ ٹک ٹاک کی قیمت 100 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور انتہائی ساز گار حالات میں اس کی امکانی قیمت 200 ارب ڈالر تک جا سکتی ہے ۔
آئیویس نے کہا کہ ،’’ الگورتھم کے بغیر اس کی قیمت 40 ارب سے 50 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا یہ خیال نہیں ہے کہ بائٹ ڈانس اور بیجنگ، ٹک ٹاک کو اس کے الگورتھم یعنی ڈیٹا پراسس کرنے کے نظام کے ساتھ فروخت کریں گے ۔
تک ٹاک اور بائٹ ڈانس کے وکلا ء نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پلیٹ فارم کو تجارتی اور تکنیکی طور پر الگ کرنا ممکن نہیں ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ الگورتھم کے بغیر ٹک ٹاک کی کوئی بھی فروخت اس کے امریکی ورژن کو دوسرے عالمی مواد سے علیحدہ کر دے گی۔ چینی حکام کسی بھی ہنگامی منصوبے کے تحت فروخت کی صورت میں ٹک ٹاک کے الگورتھم کو دوسرے عالمی مواد سے منقطع کر دیں گے۔
امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ چینی حکام ٹک ٹاک کے الگورتھم میں ردو بدل کر سکتے ہیں جس سے اس کا مواد ایک ایسی شکل میں تبدیل ہوسکتا ہے جس کا سراغ لگانا مشکل ہو۔
ٹک ٹاک خریدنے میں کون سنجیدہ ہے ؟
ارب پتی بزنس مین اور رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی ایک بااثرشخصیت فرینک میککورٹ کے انٹر نیٹ ایڈوکیسی گروپ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اس نے بائٹ ڈانس سے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خریدنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ ایک معروف امریکی ٹی وی شو، شارک ٹینک کے سرمایہ کار کیوین او لیری بھی ٹک ٹاک کو خریدنے کی کوشش کرنے والوں میں شامل ہوچکے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے بھی ٹک ٹاک خریدنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
کانگریس کی جانب سے پابندی کی منظوری کے فورا بعد، منوچن نے نیوز نیٹ ورک،سی این بی سی کو بتایا تھا کہ انہوں نے ٹک ٹاک خریدنے کے لیے ایک سرمایہ کار گروپ کی تشکیل شروع کر دی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ گروپ میں کون کون شامل ہوسکتا ہے یا یہ کہ ٹک ٹاک کی ممکنہ قیمت کیا ہو سکتی ہے۔
جب منوچن وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی ایک ایسے ڈیل میں ثالثی کی تھی جس سے دو امریکی کمپنیاں، اوریکل اور وال مارٹ قومی سلامتی کی بنیاد پر ٹک ٹاک کا ایک زیادہ بڑ ا حصہ حاصل کر سکتی تھیں ۔
ٹک ٹاک کے ممکنہ خریداروں کے حوالے سے کئی اور نام بھی سامنے آئے ہیں ۔ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک، امریکہ کے ایک بزنس مین اور یو ٹیوبرجمی ڈونلڈسن نے، جو آن لائن مسٹر بیسٹ کے نام سے معروف ہیں، حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایسی کسی خرید کے امکان کے بارے میں ایک پوسٹ کی تھی۔ اور کیلی فورنیا کی ایک ویڈیو گیم کمپنی ، بلزرڈ ۔ ایکٹیوژن کے سابق سی ای او بوبی کوٹک نے بھی اسے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ خریدار ٹک ٹاک کی خرید میں سنجیدہ ہیں اور اس کے لیے بولی کی کوئی فعال کوشش کر رہے ہیں ۔
اگر ٹک ٹاک فروخت ہو گیا تو لاس اینجلس میں اس کے سابق مالک ڈوجرز نے کہا ہے کہ ان کا ارادہ ہے کہ وہ ٹک ٹاک کی تنظیم نو کریں گے اور اسے زیادہ شفاف بنا دیں گے ۔
کیا ٹرمپ مداخلت کر سکتے ہیں؟
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو 20 جنوری کو اپنا منصب سنبھال رہے ہیں ، حال ہی میں عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس قانون کو موخر کر دیں تاکہ وہ اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکال سکیں۔
SEE ALSO: امریکہ: ٹرمپ کی ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کو مؤخر کرنے کی درخواستاگر وہ ججز ، جنہوں نے اس قانون کے بارے میں زبانی دلائل کی سماعت کی تھی، ان کی درخواست منظور کر لیتے ہیں تو ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی موخر ہو جائے گی ۔ توقع ہے کہ سپریم کورٹ چند روز میں اس مسئلے پر کوئی فیصلہ جاری کر دے گی ۔
ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں کہ ٹرمپ ٹک ٹاک کو بچانے کے لیے اپنی انتخابی مہم کے وعدے کوکس طرح پورا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ لیکن خاتون ترجمان ، کیرو لائن لیویٹ نے نومبر میں کہا تھا کہ ٹرمپ اپنے وعدے کو پورا کرنے کا رادہ رکھتے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ: ٹک ٹاک پر پابندی کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست مستردٹرمپ کے منصب سنبھالنے کے بعد ان کے جسٹس ڈیپارٹمنٹ کو اس قانون پر عمل درآمد کرانے اور ا س کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی ممکنہ قصور وار کو سز ا دینے کا اختیار ہو گا۔
بدھ کے روز ٹرمپ کی منتخب اٹارنی جنرل پام بوندی نے سینیٹ میں ایک سماعت کے دوران اس بارے میں ایک سوال کا جواب دینےسے گریز کیا کہ آیا وہ ٹک ٹاک پر پابندی برقرار رکھیں گی ۔
اس رپورٹ کا مواداے پی سے لیا گیا ہے۔