یمن: حوثی باغیوں نے پانچ غیر ملکی یرغمالی رہا کر دیے

دارالحکومت صنعا میں آرمی اکیڈمی پر ایک فضائی حملے کے بعد دھواں اڑ رہا ہے۔ 20 ستمبر 2015

رہا کیے گئے افراد میں دو امریکی بھی شامل ہیں، یہ واضح نہیں کہ انہیں کیوں اغوا کیا گیا تھا اور نہ ہی مذاکرات کے بارے میں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

یمن مں حوثی باغیوں نے اس سال کے شروع میں اغوا کیے گئے کم ازکم پانچ غیر ملکی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے جن میں دو امریکی بھی شامل ہیں۔

باغیوں اور حکومت عمان کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں ان تمام یرغمالیوں کو اتوار کو رہا کیا گیا۔ یہ واضح نہیں کہ انہیں کیوں اغوا کیا گیا تھا اور نہ ہی مذاکرات کے بارے میں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

ان میں سے کسی یرغمالی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ مگر امریکہ کی ریاست نیو اورلینز میں قائم انسانی امداد پہنچانے والی کمپنی ’ٹرانس اوشینک ڈویلپمنٹ‘ نے کہا ہے ان کا ایک ملازم سکاٹ ڈارڈن بھی رہا ہونے والوں میں شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ ان تمام لوگوں کی بہت قدر کرتا ہے جو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کام کرتے ہیں خصوصاً عمانی رہنما سلطان قابوس بن سعید السعید کی۔

یمن میں یرغمال بنائے گئے متعدد دیگر مغربی شہریوں کو حالیہ مہینوں میں رہا کیا گیا ہے جن میں سے کچھ کو عمان کی ثالثی کے ذریعے رہا کرایا گیا۔

یمن کے قبائلی اکثر مغربی شہریوں کو اغوا کر لیتے ہیں تاکہ حکومت سے مراعات حاصل کر سکیں۔ تقریباً تمام یرغمالیوں کو محفوظ طریقے سے رہا کرا لیا گیا۔ مگر امریکی فورسز کی طرف سے القاعدہ کے خلاف ریسکیو مشن کے دوران امریکی صحافی لیوک سومرز اور جنوبی افریقہ کی ایک استانی پیئر کور کی ہلاک ہو گئی۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے گزشتہ سال یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد عالمی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے اراکین سعودی عرب فرار ہو گئے تھے۔

شدید زمینی لڑائی اور باغیوں پر سعودی قیادت میں فضائی حملوں نے یمن میں انسانی بحران پیدا کر دیا ہے جہاں 80 فیصد آبادی کو خوراک اور امداد کی اشد ضرورت ہے۔

امریکہ نے فریقین سے غیر مشروط طور پر مذاکرات میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ واضح ہے کہ یمنی عوام جلد از جلد لڑائی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔