پاکستانی فوج نے کشمیر کے متنازعہ علاقے کو جدا کرنے والی 'لائن آف کنڑول' پر مبینہ دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی فوج سے کہا ہے اگر اس بارے میں شواہد ہیں تو وہ پاکستان کا فراہم کیے جائیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق یہ بات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے اپنے بھارتی ہم منصب سے پیر کو 'ہاٹ لائن' پر ہونے والے رابطہ کے دوران کہی۔
پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل شمشاد مرزا نے اپنے بھارتی ہم منصب لیفٹینٹ جنرل اے کے بھٹ سے لائن آف کنڑول کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بات کی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، پاکستانی 'ڈی جی ایم او' نے اپنے بھارتی ہم منصب کو کہا کہ عام شہریوں کو ہلاک کرنا اور غیر ارادی طور پر لائن آف کنٹرول کو پار کرنے والوں کو درانداز قرار دینا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔
بیان کے مطابق میجر جنرل شمشاد مرزا نے اپنے بھارتی ہم منصب سے کہا کہ اگر ان کے پاس لائن آف کنڑول پر مبینہ در اندازی کے شواہد ہیں تو وہ پاکستان کو فراہم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج لائن آف کنڑول اور ورکنگ باؤنڈری پر امن قائم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔
تاہم، اُنہوں نے کہا کہ لائن آف کنڑول کے پار سے کسی بھی قسم کی 'غیر ذمہ دارانہ کارروائی' کا موٴثر جواب دیا جائے گا۔
بھارت کی طرف سے پاکستانی فوج کے بیان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، بھارتی فوج کی طرف سے لائن آف کنڑول پر مبینہ عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ پاکستان اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ کے اوئل سے کشمیر کو جدا کرنے والے لائن آف کنڑول پر پاکستانی اور بھارتی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں جانب متعدد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
دونوں ہی ملک ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کرتے ہیں۔
نئی دہلی اسلام آباد کو متبنہ کر چکا ہے کہ کشیدگی میں اضافہ نہ کیا جائے۔ دوسری جانب، پاکستانی فوج کی طرف سے بھی بھارتی فوج کو متعدد بار ایسی تنبیہ کی جا چکی ہے۔
دریں اثناٴ، بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پیر کو کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان رواں ہفتے کے اواخر میں قزاقستان کے درالحکومت آستانہ میں ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔