ہانگ کانگ: گھریلوملازم امیگریشن حاصل کرسکیں گے

ہانگ کانگ: گھریلوملازم امیگریشن حاصل کرسکیں گے

ہانگ کانگ کی ہائی کورٹ نے اس قانون کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے جو گھروں میں صفائی ستھرائی کا کام کرنے والے غیر ملکیوں کو مستقل رہائش کی اجازت دینے سے روکتا ہے۔ اس فیصلے سے بہت سے غیرملکی کارکنوں کے لیے ملک میں مستقل طورپر رہنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

جمعے کے روز ہائی کورٹ نے یہ کہاکہ ہانگ کانگ کے روزگار اور امیگریشن سے متعلق قوانین تقربیاً تین لاکھ باشندوں کے ساتھ امتیازی برتاؤ کے مترادف ہیں جن میں اکثریت انڈونیشا اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔

دوسرے تمام افراد ہانگ کانگ میں سات سال رہنے کے بعد مستقل رہائشی کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ ایونگ لین والجوس نے دائر کیاتھا جو فلپائن میں اپنا کاروبار کرتی تھیں اور 1986ء میں ہانگ کانگ منتقل ہونے کے بعد انہوں نے گھروں میں صفائی ستھرائی کاکام شروع کردیاتھا۔ ان کے وکیل کا کہناہے کہ امیگریشن کے لیے ان کی درخواست کو رد کرنا ہانگ کانگ کے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ہانگ کانگ کے شہریوں نے بڑے پیمانے پر اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہناہے کہ اگر گھروں کی صفائی ستھرائی کا کام کرنے والوں کو امیگریشن دے دی گئی تو ان کے تعلیمی اداروں ، صحت کی سہولتوں اور دیگر فلاحی سروسز پر تقربیاً پانچ لاکھ غیر ملکیوں کا مزید بوجھ پڑجائے گا۔