امریکہ میں شہری حقوق کی تحریک پر ہالی وڈ کی نئی فلم

امریکہ میں شہری حقوق کی تحریک پر ہالی وڈ کی نئی فلم

دی ہیلپ نامی کتاب جس پر ہالی وڈ فلم بنارہاہے،1960ء کی دہائی کہ امریکہ میں ایک سفید فام خاندان اور ان کے سیاہ فام نوکروں کے درمیان تعلقات پر مبنی ہے۔

دی ہیلپ نامی کتاب 1960ء کی دہائی کہ امریکہ میں ایک سفید فام خاندان اور ان کے سیاہ فام نوکروں کے درمیان تعلقات پر مبنی ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکہ میں سماجی برابری اور حقوق کی تحریک زور پکڑ رہی تھی۔ اسی کتاب پر امریکی ریاست مسی سپی کے شہر گرین وڈ میں ہالی وڈ ایک فلم بنارہاہےجو امریکہ میں شہری حقوق کی تحریک کے زمانے کی یادوں کو تازہ کرتی ہے۔

1960 ءکے زمانے میں سیاہ فاموں کے لیے قانون مختلف تھے۔ فلم کا ایک کردار انکے بارے میں لکھتا ہے کہ ، سیاہ فام اور سفید فام ایک ہی نل سے پانی نہیں پی سکتے تھے۔ انکے سینما گھر، سرکس، پارکس اور حتی کے باتھ رومز بھی الگ تھے۔ہم سب ان قوانین کے بارے میں جانتے ہیں، ہم سب یہاں رہتے ہیں لیکن ان کے بارے میں بات نہیں کرتے۔

گرینڈ بلورڈ کے نام سے منسوب ایک سڑک پر زیادہ تر سفید فام رہتے ہیں۔ اس سڑک کو امریکہ کی خوبصورت ترین سڑک بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہاں رہنے والے لوگ بہت پر تعیش زندگی گزارتے ہیں ۔کیرولین میک ایڈم گرین وڈ کی مئیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ یہاں لوگ مکمل ہم آہنگی سے خوشگوار زندگی بسر کررہے ہیں تو یہ سچ نہیں ہوگا۔ لیکن حالات بدل رہے ہیں۔

اور تبدیلی کی یہی لہر موجودہ امریکہ کے ان جنوبی علاقوں کا خاصا ہے ، جو گرین وڈ کو بھی بدل رہی ہے۔ اس علاقے کی دو تہائی آبادی سیاہ فام ہے۔ لیکن ایک سیاہ فام امیدوار کے مقابلے میں یہاں کی آبادی نے کیرولین میک ایڈم کو ووٹ دیے ۔

گرین وڈ آگے بڑھ رہا ہے ۔ یہاں اس زمانے کی ایک فلم بنائی جارہی ہے جب نسلی تفریق اس علاقے میں عروج پر تھی۔ اداکاروں میں اوکٹیویا سپینسر اور واؤلا ڈیوس جیسے مشہور اداکاروں کے علاوہ مقامی اداکار بھی شامل ہیں۔

رسل بیکسٹر ایک مقامی سکول میں موسیقی سکھاتے ہیں اور فلم میں ایک ایکسٹيرا کا کردار کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ میں کسی کو بھی اس کا مورد الزام نہیں ٹھہراتا جو کچھ بھی ماضی میں ہوا ہے۔ آج کے لوگ اس کا حصہ نہیں تھے ۔ لوگوں کے نظریات بدل چکے ہیں۔

مسی سپی کے فلم کمیشن کا کہنا ہے کہ اس فلم سے مسی سپی کی معیشت میں ایک کروڑ تین لاکھ ڈالر آئیں گے۔ 1200 ایکسٹرا کرداروں کے لیے کام، نادرگاڑیوں کے مالکوں کے لیے 125 ڈالر روزانہ کی آمدنی میسر ہو گی۔ مقامی ریستورانوں کا کام 23 فیصد بڑھے گا۔

وائکنگ رینج نامی ایک کمپنی نے ہالی وڈ کو گرین وڈ لانے میں مدد کی ہے۔ ان کا کہناہے کہ فلم کے مقامی معیشت پر دور رس اثرات ہوں گے۔ صرف سیاحت میں ہی اضافہ نہیں ہوگا بلکہ مقامی لوگوں کو بھی آگے آنے کا موقع ملے گا۔ دوسرے لوگوں میں یہاں کے لوگوں کے بارے میں جاننے کا شوق پیدا ہوگا۔

گرین وڈ کا علاقہ اگلے سال اس وقت خبروں کی زینت بنے گا جب یہ فلم نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔لیکن فلم کو دیکھنے کے لیے مقامی لوگوں کو کہیں اور جانا پڑے گا، کیونکہ ان کا مقامی سینما گھر پانچ سال پہلے ہی بند ہو گیا تھا۔