ہنگول نیشنل پارک میں خوب صورت ساحل اور حیرت انگیز پہاڑ
کراچی سے ہنگول نیشنل پارک اور کنڈ ملیر کے ساحل جانے کے لیے آپ کو مکران کوسٹل ہائی وے پر سفر کرنا ہوگا۔ بلوچستان کی ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ گزرنے والی اس شاہراہ پر سفر خاصا دلچسپ ہے۔ مکران کوسٹل ہائی وے کہیں بلند پہاڑوں میں سانپ کی طرح بل کھاتی ہے تو کہیں صحرا نما میدانوں کے درمیان ایک سیدھی سیاہ لکیر کی طرح نظر آتی ہے۔
مکران کوسٹل ہائی وے پر تقریباً 150 کلو میٹر سفر کرنے کے بعد آپ ہنگول نیشنل پارک میں واقع کنڈ ملیر کے ساحل پر پہنچ جاتے ہیں۔
کنڈ ملیر بیچ آج کل کراچی کے شہریوں کی نئی تفریح گاہ ہے۔ اگرچہ یہ ساحل کراچی سے تقریباً 250 کلو میٹر دور ہے مگر ہر ہفتے سیکڑوں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
کنڈ ملیر بیچ پر سیاحوں کے لیے ایک ویو پوائنٹ بھی بنایا گیا ہے جہاں سے لوگ طلوع اور غروبِ آفتاب کا منظر دیکھتے ہیں۔
کنڈ ملیر عام دنوں میں تو زیادہ آباد دکھائی نہیں دیتا لیکن ہر ویک اینڈ پر یہاں میلہ سا لگ جاتا ہے۔
کنڈ ملیر کے ساحل پر مچھیروں کی خراب کشتیاں بھی کھڑی نظر آتی ہیں۔
کنڈ ملیر بیچ سے کچھ آگے گولڈن بیچ کے نام سے ایک اور تفریح مقام ہے۔ یہاں زیادہ سیاح تو نہیں آتے لیکن کنڈ ملیر سے 'پرنسز آف ہوپ' کی طرف جانے والے اس ساحل پر رکتے ضرور ہیں۔
گولڈن بیچ کا ایک اور منظر۔
ہنگول نیشنل پارک میں واقع یہ 'پرنسز آف ہوپ' ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز مجسمہ نما چٹان ہے جس کی تاریخ کوئی نہیں جانتا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قدرتی چٹان ہے جب کہ کچھ سمجھتے ہیں کہ اسے قدیم زمانے میں تراشا گیا ہے۔
'پرنسز آف ہوپ' کے آس پاس کے پہاڑ دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ کسی قدیم اور تباہ شدہ شہر کے کھنڈرات ہوں۔ لیکن یہاں کی درست تاریخ کسی کو معلوم نہیں۔
ہنگول نیشنل پارک کے ان کھنڈرات نما پہاڑوں اور 'پرنسز آف ہوپ' کے مجسمے کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کسی قدیم تہذیب کی باقیات ہیں جب کہ کچھ کہتے ہیں کہ ان پہاڑوں سے کبھی پانی گزرا کرتا تھا جس نے ان پر ایسے نشانات چھوڑ دیے۔
پرنسز آف ہوپ سے کچھ ہی دور ایک اور مجسمہ نما چٹان ہے جسے 'اسفنگس' کہا جاتا ہے۔ دور سے دیکھنے پر یہ شیر کی شکل معلوم ہوتی ہے۔