’رکو ذرا، صبر کرو‘؛ ہندوستانی بھاؤ طلبہ کو احتجاج پر اکسانے کے الزام میں گرفتار

ہندوستانی بھاؤ نے یوٹیوب پر ڈالی گئی ویڈیو میں کہا تھا کہ گزشتہ دو برس میں کرونا وائرس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ کئی خاندان اب بھی اس صدمے سے جوجھ رہے ہیں۔ ایسے میں اومیکرون کا ڈرامہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ (فائل فوٹو)

بھارت میں سوشل میڈیا پر ’ہندوستانی بھاؤ‘ کے نام سے مشہور وکاس پاٹھک کو پولیس نے طلبہ کو احتجاج پر اکسانے کے الزام پر گرفتار کر لیا ہے۔

بھارت کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ احتجاج کر رہے ہیں کہ ان کے امتحانات آن لائن لیے جائیں۔ ایسے میں ہندوستانی بھاؤ نے ایک ویڈیو میں طلبہ کو ممبئی کے دہاراوی نامی علاقے میں ریاست مہاراشٹرا کی وزیرِ تعلیم ورشا گیکواڑ کے گھر کے باہر جمع ہونے کا کہا۔

پیر کو طلبہ نے ممبئی اور ناگپور میں احتجاج کیا تھا جس میں آن لائن امتحانات لینے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ طلبہ کے مطابق کرونا وبا کے دوران امتحانات آن لائن لیے جائیں۔

ایسے میں ہندوستان بھاؤ کی ویڈیو بھی سامنے آئی۔ پولیس کے مطابق اس ویڈیو میں طلبہ کو احتجاج پر اکسایا گیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پر ویڈیو بنانے والا شخص خود بھی احتجاج میں موجود تھا اس لیے اس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

پیر کو طلبہ کے احتجاج پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق طلبہ نے احتجاج میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

ہندوستانی بھاؤ نے یوٹیوب پر ڈالی گئی ویڈیو میں کہا تھا کہ گزشتہ دو برس میں کرونا وائرس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ کئی خاندان اب بھی اس صدمے سے گزر رہے ہیں۔ ایسے میں اومیکرون کا 'ڈرامہ' شروع ہو گیا ہے۔ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ حکومت لوگوں سے کہہ رہی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں تو ایسے میں طلبہ کے امتحانات آن لائن کے بجائے تعلیمی اداروں میں بلا کر کیوں لیے جا رہے ہیں؟

ان کا ویڈیو میں مزید کہنا تھا کہ امتحانات ملتوی کیے جائیں۔ بچوں کی جان سے نہ کھیلا جائے ورنہ ایک بار پھر احتجاج کیا جائے گا۔

اس ویڈیو کو یوٹیوب پر منگل تک لگ بھگ تین لاکھ ویوز آ چکے تھے جب کہ یہ ویڈیو گزشتہ ماہ کے آخر میں اپ لوڈ کی گئی تھی۔

بھارت کے اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق مہاراشٹرا کے وزیرِ صحت راجیس ٹوپے کا کہنا تھا کہ طلبہ کو امتحانی مراکز میں بلا کر امتحانات لینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے۔ اس دوران سماجی فاصلہ اور ماسک لازمی پہننے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔

وزیرِ صحت کے مطابق وہ طلبہ جو احتجاج کر رہے ہیں وہ حکومت سے تعاون کریں تاکہ امتحانات لیے جا سکیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ امتحانات کے حوالے سے ہونے والے احتجاج میں املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ ہندوستانی بھاؤ نے اپنےسوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے طلبہ کو احتجاج میں شامل ہونے کے لیے اکسایا تھا۔

ہندوستانی بھاؤ کی گرفتاری کے حوالے سے پولیس کے ڈپٹی کمشنر پرنائے اشوک نے کہا کہ وہ تمام افراد جنہوں نے طلبہ کو اکسایا ہے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔

واضح رہے کہ ہندوستانی بھاؤ یعنی وکاس پاٹھک سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں جس میں وہ اکثر نامناسب زبان بھی استعمال کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ ان کی شہرت ان کی اسی گفتگو کو قرار دیتے ہیں۔ وہ عمومی طور پر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر ویڈیوز بناتے ہیں۔ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر ان کی ویڈیو اور تصاویر کی میم بھی مشہور ہیں۔ ان کا جملہ ’رکو ذرا، صبر کرو‘ بہت سی میم میں استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

وکاس پاٹھک کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ کسی زمانے میں ایک مقامی اخبار میں کرائم رپورٹر تھے۔ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 30 لاکھ کے فالوورز ہیں۔

ان کا یوٹیوب چینل بھی ایک بار بند کیا جا چکا ہے کیوں کہ اس میں وہ انتہائی نامناسب زبان استعمال کرتے تھے۔ انسٹاگرام نے بھی گزشتہ برس ان کا اکاؤنٹ اس لیے بند کر دیا تھا کیوں کہ اس پر وہ لوگوں کو تشدد پر اکسا رہے تھے۔

وہ 2019 میں بھارت کے مشہور ترین ٹی وی شو بگ باس میں بھی شریک ہوئے تھے۔

گزشتہ برس مئی میں بھی پولیس نے ان کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب ممبئی کے ایک پارک ’شیوا جی‘ میں طلبہ کی جانب سے امتحانات کے حوالے سے احتجاج کیا گیا تھا۔ اس احتجاج میں وہ ایمبولینس میں سوار ہو کر آئے تھے۔

واضح رہے کہ وہ اپنے آپ کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر طلبہ کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والا قرار دیتے ہیں۔