بھارت میں مشرقی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کی ہائی کورٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں پولیس کی جانب سے ایک شخص کے مکان کو مبینہ طور پر منہدم کیے جانے کے خلاف 24 نومبر کو عدالت نے سخت ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ تھانے کے پولیس حکام اور ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل کو عدالت میں طلب کیا ہے۔
ویڈیو میں جسٹس سندیپ کمار نے متاثرہ خاتون سہیوگا دیوی کی ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہاں بھی بلڈوزر چلے گا؟
بلڈوزر سے گھر گرائے جانے پر ان کا مزید کہنا تھا کہ تماشہ بنا دیا ہے۔ کسی کا گھر بلڈوزر سے منہدم کر دیں گے؟
انہوں نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ ’’اور دیجیے جرائم پیشہ افراد کو ووٹ۔‘‘
جسٹس کمار نے شہر کے اگم کنواں علاقے کے پولیس تھانے کے اہل کاروں کے بارے میں کہا کہ انہوں نے زمین مافیاؤں سے ساز باز کر لی ہے اور بغیر ضابطے کی کارروائی کے غیر قانونی طور پر درخواست دہندہ کا مکان توڑ دیا گیا۔ ایک افسر جیل جائے گا اور پھر یہ سلسلہ بند ہوگا۔
عدالت میں پیش ہونے والے پولیس اہل کار نے جب رشوت لینے کے الزام کی تردید کرنا چاہی تو جج نے کہا کہ ’’آپ تو دودھ کے دھلے ہوئے ہیں، پولیس میں آپ جیسا ایمان دار پیدا ہی نہیں ہوا۔‘‘
انہوں نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ایسٹ، سرکل افسر، اگم کنواں پولیس تھانے کے انچارج اور پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کو آٹھ دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی اور یہ بھی کہا کہ ممکن ہو تو ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل کو بھی لایا جائے۔
واضح رہے کہ اب سپریم کورٹ سمیت متعدد عدالتوں کی کارروائی کو لائیو دکھایا جا رہا ہے۔
पटना हाई कोर्ट के जज संदीप कुमार ने पुलिस को ज़ोरदार लताड़ लगाईकोर्ट की कार्यवाही का वीडियो हुआ वायरल1 महिला के घर पर बुलडोज़र चलने से आगबूला हुए Patna High Court Judge Sandeep Kumar #SandeepKumar pic.twitter.com/asdhC4MlxU
— News24 (@news24tvchannel) December 4, 2022
سماعت کے دوران جب درخواست دہندہ کے وکیل نے بتایا کہ بلڈوزر سے مکان توڑ دیا گیا ہے اور بلڈوزر سے مکان توڑنے کی تصویر بھی پیش ہے۔
تو جسٹس کمار نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بھی بلڈوزر چلے گا۔ ایسا کون طاقت ور شخص پیدا ہو گیا ہے جس نے بلڈوزر سے مکان توڑ دیا؟
انہوں نے سختی کے ساتھ سوال کیا کہ کیا پولیس کو زمینی تنازعے کا فیصلہ کرنے کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے کہ کوئی تنازع ہو اور پولیس کے پاس جایے، رشوت دیجیے اور کسی کا گھر توڑ دیجیے۔ اگر ایسی بات ہے تو سول عدالت کو کیوں نہیں بند کر دیا جاتا؟
انہوں نے متاثرہ فریق سے کہا کہ وہ یہاں ان کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ پریشانی میں ڈالنے کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں مکان توڑنے کے ذمہ داروں کی ذاتی جیب سے متاثرہ خاندان کو پانچ پانچ لاکھ روپے دلواؤں گا۔
عدالت نے کہا کہ متاثرہ فرد کے وکیل کے مطابق پولیس نے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے خلاف فرضی ایف آئی آر درج کر لی ہے تاکہ لینڈ مافیا کے اشارے پر زبردستی مکان خالی کرایا جا سکے۔ اس نے پولیس کو متاثرہ خاندان کے خلاف مزید کارروائی کرنے سے روک دیا۔
پٹنہ کے انسانی حقوق کے ایک کارکن نے نام راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ پٹنہ میں برسوں سے لینڈ مافیا سرگرم ہے۔ اس مافیا سے جڑے افراد حکومت کی جانب سے تحویل میں لی گئی زمینوں پر ناجائزہ قبضہ کرکے ان کو فروخت کرکے کروڑوں روپے کی ملکیت کے مالک بن گئے ہیں۔
ان کے مطابق اس میں مقامی پولیس بھی ملوث ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پٹنہ کے نیپالی نگر اور راجیو نگر علاقوں میں ایسے کئی مبینہ ایجنٹ سرگرم ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جب اس بارے میں تحقیقات کی گئی تو کئی لینڈ مافیا گروہوں کا انکشاف ہوا تھا۔
رواں سال جولائی میں نیپالی نگر میں انتظامیہ نے انہدامی کارروائی کرکے ناجائز طور پر قبضہ کی گئی 40 ایکڑ زمین کو بازیاب کرایا۔
Patna High Court has worst adjournment culture, I have witnessed it: Supreme Court judge Justice MR ShahRead story: https://t.co/syfAM7WLho pic.twitter.com/25MnPzADzU
— Bar & Bench (@barandbench) December 2, 2022
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہار میں سرگرم لینڈ مافیا میں سے متعدد نے دوسرے کئی شہروں میں جائیدادیں بنا لی ہیں۔ ان کی جائیدادیں نوئیڈا، دہلی، چندی گڑھ، گڑ گاؤں، بنگلور اور لکھنؤ میں بھی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس معاملے میں پٹنہ ہائی کورٹ نے سخت کارروائی کی ہے۔ اس میں بھی پولیس اور لینڈ مافیا ملوث ہے۔
ان کے مطابق وائرل ہونے والی عدالتی ویڈیو کی پٹنہ میں بھی کافی دھوم ہے اور عوام کی جانب سے جسٹس سندیپ کمار کی تعریف کی جا رہی ہے۔
بلڈوزر کارروائی کی مذمت
حالیہ مہینوں میں دہلی، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں پولیس اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے بلڈوزر سے مکانات کے انہدام کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جن پر عدلیہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔
بھارت کی حکمرا ن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل ترجمان نوپور شرما کے متنازع بیان کے خلاف جب رواں سال جون میں ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج کیا گیا تو اترپردیش (یو پی) میں کانپور، علی گڑھ اور پریاگ راج (الہ آباد) میں پولیس نے متعدد مکانات منہدم کیے تھے۔
پولیس نے کہا تھا کہ جو لوگ شرپسند کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کے مکانات منہدم کر دیے جائیں گے لیکن بعد ازاں بلدیاتی اداروں کے ذمہ داروں نے کہا کہ یہ مکانات غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔ اس لیے منہدم کر دیے گئے۔
متعدد سابق ججوں اور ماہرین قانون نے ضابطے کی کارروائی اور عدالتی حکم کے بغیر بلڈوزر سے مکانات کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی اس پر سخت ریمارکس دیے ہیں۔ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے بینچ نے انہدام کے خلاف دائر ایک پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف قانون کے مطابق ہی کسی کا مکان توڑا جا سکتا ہے۔ انتقامی جذبے کے تحت یہ کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
Bulldozing model was started by Uttar Pradesh when several houses of MEN bite the dustAnd now just ONE WOMAN got the same and High Court from Patna expresses its displeasureWhy this #Hypocrisy ?? pic.twitter.com/My344KoIDu
— ItsNotFunnyAnymore 🇮🇳 (@ZindaChaotic35) December 4, 2022
دریں اثنا گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام پولیس کی جانب سے پانچ افراد کے مکانوں کو بلڈوزر سے منہدم کیے جانے کے خلاف دائر پٹیشن پر 20 نومبر کو سماعت کرتے ہوئے اس کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ سینئر پولیس افسر بھی مناسب حکم کے بغیر کسی کا مکان نہیں توڑ سکتے۔
گوہاٹی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس آر ایم چھایا نے کہا کہ وہ پولیس محکمۂ کے سربراہ ہیں۔ اس لیے کسی کا مکان منہدم کر دیں گے۔ اگر اس کی اجازت دی گئی تو اس ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کے مانند دیگر ریاستوں میں بی جے پی حکومتوں کی جانب سے بھی بلڈوزر سے مکانات منہدم کیے گئے ہیں۔
ان کے مطابق ہندو انتہاپسند جماعتوں اور افراد میں بلڈوزر بہت مقبول ہو گیا ہے اور یوپی کے وزیر اعلیٰ کو ’بلڈوزر بابا‘ کہا جانے لگا ہے۔
انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کی ریلیوں میں بلڈوزر بھی لے جائے جانے لگے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلڈوزر ایک طرح سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ہراساں کرنے کا ایک سامان بن گیا ہے جب کہ حکومت انتقامی جذبے کے تحت بلڈوزر سے مکانوں کے انہدام کے الزامات کی تردید کرتی ہے۔
اس کا مؤقف ہے کہ جو مکانات سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضہ کرکے یا غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں صرف انہی کو توڑا گیا ہے۔