لبنان: واکی ٹاکیز دھماکوں میں 20 ہلاکتیں، جاپانی کمپنی کا ڈیوائس پھٹنے کے معاملے کی تحقیقات کا اعلان

  • حزبِ اللہ نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو دارالحکومت بیروت سمیت دیگر شہروں میں گروپ کے زیرِ استعمال کئی واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے ہیں۔
  • یہ دھماکے ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب ایک روز قبل ہی لبنان کے مختلف شہروں میں پیجرز پھٹنے کے باعث ایک بچی سمیت نو افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
  • امریکہ اور مشرقِ وسطیٰ میں موجود سیکیورٹی ماہرین نے امریکی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ منگل کو ہونے والے پیجرز دھماکوں کی ذمے دار اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد ہے۔
  • سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے پانچ ماہ قبل ہی واکی ٹاکیز خریدے تھے اور یہ وہی وقت تھا جب تنظیم نے پیجرز بھی حاصل کیے تھے۔

ویب ڈیسک _ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز کے بعد واکی ٹاکیز کے پھٹنے کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور لگ بھگ 450 زخمی ہو گئے ہیں۔

حزبِ اللہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ بدھ کو دارالحکومت بیروت سمیت دیگر شہروں میں گروپ کے زیرِ استعمال کئی واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے ہیں۔

لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ دارالحکومت بیروت اور جنوبی لبنان میں کئی گھروں پر نصب سولر سسٹم بھی پھٹ گئے ہیں۔

یہ دھماکے ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب ایک روز قبل ہی لبنان کے مختلف شہروں میں پیجرز پھٹنے کے باعث ایک بچی سمیت 12 افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ پیجر ایک کمیونی کیشن ڈیوائس ہے جسے ریڈیو سگنلز کی مدد سے ٹیکسٹ اور آڈیو میسجرز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ڈیوائسز حزب اللہ کے زیرِ استعمال تھیں۔

امریکہ اور مشرقِ وسطیٰ میں موجود سیکیورٹی ماہرین نے امریکی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ منگل کو ہونے والے پیجرز دھماکوں کی ذمے دار اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حزبِ اللہ کی زیرِ نگرانی بدھ کو پیجرز دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی نمازِ جنازہ ادا کی جا رہی تھی کہ اس دوران واکی ٹاکیز دھماکے ہوئے۔

مختلف شہروں میں واکی ٹاکیز کے پھٹنے کے بعد حزب اللہ کے ارکان نے ان واکی ٹاکیز سے بیٹریاں نکالنا شروع کر دیں جو ابھی پھٹے نہیں تھے۔

وہ واکی ٹاکیز جو دھماکوں سے تباہ ہوئے ان پر آئی کام (ICOM) اور 'میڈ ان جاپان' تحریر ہے۔ آئی کام جاپان کی ریڈیو کمیونی کیشن اور ٹیلی فون کمپنی ہے۔

واکی ٹاکی کمپنی کا دھماکوں کی تحقیقات کا اعلان

جاپان کی واکی ٹاکی کمپنی 'آئی کام' نے لبنان میں اس کی ڈیوائسز میں دھماکوں کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تصاویر میں جو واکی ٹاکیز دکھائی دے رہے ہیں وہ IC-V82 ماڈل ہیں جن کی پیداوار 10 برس قبل ہی بند کر دی تھی۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کمپنی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں لبنان دھماکوں میں پھٹںے والے واکی ٹاکیز پر ہماری کمپنی کا لوگو نمایاں ہے اور حقیقت جاننے کے لیے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

بیان کے مطابق کمپنی نے IC-V82 ماڈل 2004 سے اکتوبر 2014 کے درمیان بنائے تھے جنہیں مشرقِ وسطیٰ برآمد کیا گیا تھا۔

کمپنی نے مزید کہا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر معاملے سے متعلق تفصیلات جاری کرے گی۔

جاپانی کمپنی آئی کام کے ڈائریکٹر یوشیکی انوموتو واکی ٹاکی کے ماڈل آئی سی، وی 82 دکھا رہے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے اس ماڈل کی پروڈکشن 2014 میں بند کر دی تھی۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے پانچ ماہ قبل ہی واکی ٹاکیز خریدے تھے اور یہ وہی وقت تھا جب تنظیم نے پیجرز بھی حاصل کیے تھے۔

حزب اللہ نے پیجرز اور واکی ٹاکیز دھماکوں کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ تاہم اسرائیل نے ان دھماکوں پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

البتہ اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ "ہم جنگ میں ایک نیا محاذ کھول رہے ہیں جس کے لیے ہمیں اپنی صفوں سے ہمت اور حوصلہ دکھانا ہو گا۔"

امریکہ نے لبنان دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے کہ اور کہا ہے کہ وہ تنازع میں اضافے کو روکنے کے لیے سفارت کاری پر عمل پیرا ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کو منگل کے روز بتا دیا تھا کہ وہ لبنان میں کچھ کرنے والا ہے لیکن اسرائیل نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں جب کہ لبنان آپریشن واشنگٹن کے لیے بھی سرپرائز تھا۔

دوسری جانب عرب ممالک کی درخواست پر اقوامِ متحدہ نے لبنان دھماکوں پر سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو طلب کر لیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کو ہدف بنانے والے ’ڈیوائس دھماکے‘ لبنان میں کشیدگی میں ڈرامائی اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کشیدگی سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔

اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن سفدی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل مختلف محاذوں پر کشیدگی بڑھا کر مشرقِ وسطیٰ کو علاقائی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔