حسن نصراللہ کی ڈیوائسز دھماکوں کی مذمت، شمالی اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا اعلان

  • گروپ کے زیرِ استعمال ڈیوائسز میں دھماکے بہت بڑا دھچکا ہے: حسن نصراللہ
  • حزب اللہ ان حملوں سے مضبوط ہو کر اُبھرے گی اور شمالی اسرائیل پر حملے جاری رکھے جائیں گے: حسن نصراللہ
  • جمعرات کو اسرائیلی طیاروں کی بیروت پر نجلی پروازیں جاری رہیں۔
  • مبصرین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر لبنان اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست تصادم کا خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک -- لبنان کی مسلح ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے الیکٹرونک ڈیوائسز حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے 'ریڈ لائن' عبور کرلی ہے۔

جمعرات کی شام ٹی وی پر نامعلوم مقام سے اپنے خطاب میں حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ گروپ کے زیرِ استعمال ڈیوائسز میں دھماکے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ لیکن حزب اللہ اس سے مضبوط ہو کر اُبھرے گی اور شمالی اسرائیل پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔

لبنان میں حالیہ حملوں کے بعد سرحد پر کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور حزب اللہ اور اسرائیل نے سرحد پر ایک دوسرے پر مزید حملے کیے ہیں۔

جمعرات کو اسرائیلی طیاروں نے بیروت میں نچلی پرواز کرتے ہوئے ساؤنڈ بیریئر بھی توڑے۔ جب کوئی طیارہ دورانِ پرواز آواز کی رفتار کے قریب پہنچتا ہے تو اس سے کڑاکے دار اور خوف ناک آواز پیدا ہوتی ہے جس سے ساؤنڈ بیریئر ٹوٹنا کہا جاتا ہے۔

اپنے خطاب میں حسن نصراللہ کا کہنا تھا، "اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ایک بہت بڑا دھچکا لگا ہے جس کی نہ صرف مسلح جدوجہد بلکہ لبنان کی تاریخ کے دوران بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔"

حسن نصراللہ نے کہا، "دُشمن نے تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔ وہ تمام اخلاقی حدود کو پار کر چکا ہے، اسے جنگی جرائم اور اعلان جنگ سمجھا جا سکتا ہے۔"

اُن کا کہنا تھا "لبنان کا محاذ اس وقت تک گرم رہے گا جب تک غزہ میں جارحیت رک نہیں جاتی۔"

حسن نصراللہ کا یہ خطاب ایسے وقت میں ہوا ہے جب بدھ کو اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے اسرائیلی فوج سے خطاب میں کہا تھا کہ "ہم جنگ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔"

حالیہ دنوں میں اسرائیل نے انتہائی طاقت ور فورس کو شمالی سرحد کی جانب منتقل کیا ہے، اسرائیل رہنماؤں اور حکام کے لہجوں کی شدت بڑھ رہی ہے اور سیکیورٹی کیبنٹ نے سرحدی علاقوں سے جنگ کے باعث بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کو واپسی لانے کا ہدف بھی متعین کر لیا ہے۔

منگل اور بدھ کو لبنان میں پیجرز، واکی ٹاکیز اور سولر آلات پھٹنے سے کم از کم 20 ہلاکتیں اور ہزاروں افراد زخمی ہونے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں کیوں کہ حزب اللہ نے ان واقعات کے لیے اسرائیل کو ذمے دار قرار دیا ہے۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔