اشرف غنی کی حکومت کو گرانے کی اجازت نہیں دیں گے: حکمت یار

فائل

بقول اُن کے، ’’کسی متبادل کے بغیر، کیا اس کا اور کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے، ماسوائے یہ کہ کابل ہتھیاربند باغیوں کے حوالے ہو جائے‘‘

قبائلی سردار، گلبدین حکمت یار، جنھوں نے صدر اشرف غنی کی انتظامیہ کے ساتھ امن معاہدہ طے کیا تھا، کہا ہے کہ وہ کسی کو غیر قانونی طور پر حکومت کو ہٹانے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ ایسی کوششوں کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ طالبان کابل پر قابض ہو جائیں گے۔

بقول اُن کے، ’’کسی متبادل کے بغیر، کیا اس کا اور کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے، ماسوائے یہ کہ کابل ہتھیاربند باغیوں کے حوالے ہو جائے‘‘۔

حزب اسلامی کے راہنما اس سلسلے میں ملک کے وزیر خارجہ، صلاح الدین ربانی کے انتباہ کا جواب دے رہے تھے، جنھوں نے کہا تھا کہ اگر حکومت سکیورٹی اداروں کے سربراہ نہیں بدلتی، تو اُن کی جماعت، جمیعتِ اسلامی، انتظامیہ کو بدلنے کی تحریک پیش کرے گی‘‘۔

ربانی نے یہ مطالبہ کابل کے مضبوط حصار والے علاقے میں ٹینکر میں نصب بارودی مواد پھٹنے کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد کی ہلاکت کے معاملے پر کیا۔

اُنھوں نے چند سکیورٹی ادارو ں پر ’’دہشت گردوں سے گٹھ جوڑ‘‘ اور ’’مشتبہ دہشت گرد حملوں‘‘ کے ذریعے اُن کی پارٹی کی قیادت کو ہلاک کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ اس سلسلے میں اُنھوں نے گذشتہ ہفتے ماتمی جلوس پر حملے کا حوالہ دیا، جس میں جمعیت کی قیادت شریک تھی۔

حکمت یار نے یہ بھی کہا کہ اُن کی جماعت آئندہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے گی۔ اپنے صدارتی امیدوار کی حمایت کے علاوہ اُن کی جماعت اُن امیدواروں کی حمایت کرے گی، جو علاقائی ملکوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کو قابلِ قبول ہوں۔

گذشتہ ماہ کابل واپسی پر، صدر اشرف غنی نے بدنام قبائلی سردار کو گرمجوشی سے خوش آمدید کہا تھا۔ اُن کی واپسی متنازعہ تھی، جیسا کہ بہت سوں نے کہا ہے کہ جنگی جرائم پر اُن کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیئے۔

ایک سنگدل قبائلی سردار کے طور پر، حکمت یار نے افغانستان کی عشروں سے جاری لڑائی کے دوران بے تحاشہ خونریزی میں ملوث رہے ہیں۔ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں، اُنھوں نے راکٹوں کی مدد سے کابل پر حملہ کیا تھا، جب ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

غنی کو توقع ہے کہ اُن کے ساتھ سمجھوتے کے نتیجے میں دیگر شدت پسندوں کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ بھی حکومت کے ساتھ اپنے طور پر معاہدے کریں۔

تاہم، افغان طالبان نے حکمت یار کے ساتھ معاہدے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے، اِسے ’’غیر اسلامی‘‘ اور ’’ہتھیار ڈالنے‘‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔