پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں دو روز سے جاری گرمی کی شدید لہر سے متاثر ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد اطلاعات کے مطابق 200 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں اکثریت کا تعلق مرکزی شہر کراچی سے ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق کراچی میں گرمی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150 ہو گئی جب کہ مقامی ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق یہ تعداد 200 سے زائد ہے۔
کراچی میں ہفتہ کو درجۂ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاپہنچا تھا جب کہ اتوار کو 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
کراچی کے جناح ہسپتال میں شعبۂ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے اتوار کو 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ ہفتہ کی رات سے اتوار کی شب تک گرمی کے باعث ہلاک ہونے والے 50 سے زائد افراد کی لاشیں جناح ہسپتال لائی جا چکی ہیں جن میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر جمالی کے بقول زیادہ تر افراد شدید گرمی کے باعث مختلف امراض کا شکار ہو کر ہلاک ہوئے ہیں۔
شہر میں سرگرم فلاحی ادارے ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولنس سروس سے وابستہ ایک رضاکار اسد نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ کراچی کے دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں بھی گرمی سے ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کی میتیں منتقل کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ بھی گرمی کی شدید لہر جاری ہے جس سے بہت سی اموات ہوئی ہیں جو اب تک ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل نہیں کرپائیں۔
پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم 'پی پی اے' کے سابق سربراہ ڈاکٹر پروفیسر اقبال میمن نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گرمی سے بچنے کے لیے مائع اشیا کا استعمال بڑھائیں۔
ڈاکٹر میمن کےبقول شدید گرمی سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں نمکیات کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے اور کئی پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم عام حالات میں پسینے کی مدد سے خود کو ٹھنڈا کر لیتا ہے لیکن شدید گرمی سے انسانی جسم کا درجہ حرارت بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگر ہوا میں نمی زیادہ ہو تو پسینہ خشک نہیں ہوتا اور یوں جسم سے گرمی خارج نہیں ہوہاتی اور نتیجتاً جسم بہت گرم ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں انسانی ذہن اور خون کی گردش کا نظام بھی ٹھیک سے کام نہیں کر پاتا اور دوسرے جسمانی اعضا بھی متاثر ہو جاتے ہیں اور آخر کار انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
کراچی میں پہلے ہی پانی کا بحران ہے اور ساتھ ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گرمی کے اثرات مزید مہلک ہوگئے ہیں۔ اسپتال ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گرمی کی لہر جاری رہنے کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔