افغانستان میں امن و ترقی سے متعلق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے وزارتی اجلاس کا آغاز اتوار کو بھارت کے شہر امرتسر میں ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے میزبان وزیراعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے دہشت گردی کے خلاف مربوط کوششوں پر زور دیتے ہوئے خطے میں رابطوں کے فروغ پر بات کی۔
بھارت کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "دہشت گردی اور بیرونی طور پر پیدا کیے جانے والا عدم استحکام افغانستان کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے پورے خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔"
نریندر مودی کے بقول افغانستان میں امن کے لیے صرف آواز بلند کرنا کافی نہیں اس کے لیے مشترکہ عزم کی ضرورت ہے۔
"افغانستان اور ہمارے خطے میں دہشت گردی پر خاموشی اور عدم کارروائی سے صرف دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کو شہ ملے گی۔"
کانفرنس سے خطاب میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ ان کے ملک کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ میں قابل ذکر حد تک شدت آئی ہے اور ان کے بقول اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے لگ بھگ 30 گروپ افغانستان میں اپنی آماجگاہیں بنانے کی کوشش کر ر ہے ہیں۔
انھوں نے خطے میں انسداد دہشت گردی کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کی تجویز بھی دی جو ان کے بقول نہ صرف افغانستان بلکہ ایشیا کی سلامتی کے لیے مددگار ہو سکتا ہے۔
افغان صدر نے اپنے خطاب میں افغانستان کی جغرافیائی حیثیت کے تناظر علاقائی رابطوں میں اس کی اہمیت کا بھی تذکرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی بھارت کے ساتھ مال برداری کے لیے فضائی رابطے آغاز سے تاجروں کے لیے نئی منڈیاں کھل جائیں گے اور "یہ رابطہ ہمارے لوگوں کو غربت سے نکال سکتا ہے۔"
بھارتی وزیراعظم نے بھی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ان کا ملک افغانستان کو جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے ایک مضبوط مرکز کے طور پر دیکھتا ہے۔
کانفرنس سے اپنے خطاب میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں ترقی و استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے اور ان کے بقول افغانستان میں پائیدار امن کے لیے مشترکہ اور موثر حکمت علی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کانفرنس میں چالیس سے زائد ممالک کے عہدیدار شریک ہیں۔
یہ کانفرنس ایسے وقت منعقد ہوئی جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور جب کہ افغانستان کے ساتھ بھی اس کے تعلقات کچھ زیادہ خوشگوار نہیں ہیں۔
یہ دونوں ملک پاکستان پر الزام عائد کرتے ہیں وہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے لیکن اسلام آباد ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر چکا ہے۔
کانفرنس میں شرکت کے لیے جانے والے پاکستان کے اعلیٰ ترین سفارتکار سرتاج عزیز کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مختصر بات چیت ہوئی جس میں رسمی خیرسگالی جملوں کا تبادلہ ہوا۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ کی بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول سے بھی غیر رسمی ملاقات ہوئی لیکن اس کی تفصیل تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔