ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں سزائے موت کے منتظر بھارت کے مبینہ جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادو کے مقدمے کی باقاعدہ سماعت آئندہ برس 18 فروری سے 21 فروری تک کرے گی۔
عالمی عدالت انصاف کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے شیڈول میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے پہلے دور میں بھارت 18 فروری کو صبح 10 بجے سے دوپہر ایک بجے تک زبانی دلائل پیش کرے گا جبکہ پاکستان اگلے روز 10 بجے سے ایک بجے تک اپنے ابتدائی دلائل پیش کرے گا۔
اس کے بعد 20 فروری کو دوسرے راؤنڈ میں بھارت سہہ پہر تین بجے سے ساڑھے چار بجے تک دلائل پیش کرے گا۔ عدالت میں اس سے اگلے روز 21 فروری کو انہی اوقات کے دوران پاکستان اپنے دلائل مکمل کرے گا۔
اس مقدمے کی کارروائی عدالت کی ویب سائٹ پر انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں براہ راست نشر کی جائے گی۔ یہ کارروائی اقوام متحدہ کے آن لائن ٹیلی ویژن چینل پر بھی براہ راست نشر ہو گی۔
اس سلسلے میں بھارت کی طرف سے اپریل میں جواب داخل کئے جانے کے بعد پاکستان نے اس پر 400 صفحات پر مشتمل جواب داخل کیا تھا۔
بھارت نے اپنے جواب میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادو بے گناہ ہے اور وہ اپنے کاروبار کے حوالے سے ایران گئے تھے جہاں اُنہیں اغوا کر کے پاکستان لایا گیا تھا۔ بھارت کا یہ بھی استدلال ہے کہ کلبھوشن یادو حاضر سرس نیوی کے کمانڈر نہیں ہیں بلکہ وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہو چکے تھے۔
دوسری جانب پاکستان کا کہنا ہے کہ اُس کی سیکیورٹی فورسز نے کلبھوشن کو مارچ 2016 میں اس وقت بلوچستان سے گرفتار کیا تھا جب وہ مبینہ طور پر ایران سے بلوچستان میں داخل ہوئے تھے۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اُنہیں پاکستان میں جاسوسی کرنے اور تخریبی کارروائیاں کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں بھارت نے گزشتہ برس مئی میں عالمی عدالت انصاف میں اپیل دائر کر دی تھی۔ عالمی عدالت کے دس ججوں پر مشتمل بنچ نے اس مقدمے کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے پاکستان سے کہا تھا کہ اس مقدمے کا فیصلہ ہونے تک کلبھوشن یادو کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا جائے۔