شکیل آفریدی کی اپیل کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں شروع

فائل فوٹو

القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے آپریشن میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف دائر کردہ نظر ثانی کی اپیل کی باقاعدہ سماعت آج پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس عبدالشکور اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کی پیروی شکیل آفریدی کے وکیل ایڈوکیٹ قمر ندیم نے کی۔ قمر ندیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل اس مقدمے کی سماعت فاٹا ٹربیونل میں ہوتی رہی ہے۔ تاہم انضمام کے بعد فاٹا ٹربیونل کو تحلیل کر دیا گیا اور اس مقدمے کو پشاور ہائی کورٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج رسپانڈنٹ کو نوٹس جاری ہو گئے ہیں اور ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے۔

قمر ندیم نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ فاٹا ٹربیونل میں کوئی جج نہیں ہوتا تھا بلکہ وہاں سارے فیصلے بیوروکریٹ کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے آپریشن میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کے خلاف دائر کردہ نظر ثانی کی اپیل کی باقاعدہ سماعت آج کی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے 60 سے زائد پیشیاں ہو چکی ہیں مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاہم ہائی کورٹ میں ججز ہیں جو قانون جانتے ہیں اور فیصلے قانون کے مطابق کرتے ہیں تو ہمیں امید ہیں کہ یہاں ہمیں انصاف ملے گا۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنہ 2011 میں پشاور کے علاقے کارخانو مارکیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے امریکہ کے لیے جاسوسی کی اور اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں گرفتاری کے لیے کیے گئے آپریشن میں امریکہ کی مدد کی تھی۔ اسامہ بن لادن اس کارروائی کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔

تاہم الزامات کے باوجود اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی کی عدالت نے انھیں شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر تین مختلف مقدمات میں کل 23 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ملزم شکیل آفریدی کو گزشتہ سال سیکورٹی خدشات کی بنا پر پشاور کی سینٹرل جیل سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا۔ آج کل وہ پنجاب کے شہر ساہیوال میں انتہائی سخت سکیورٹی میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔