ہارورڈ یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹی کی صدر کلاڈائن گے, بدستور اس باوقار ادارے کی لیڈر رہیں گی۔
یہ اعلان گزشتہ ہفتے کانگریس کی اس سماعت کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایسے الزامات عائد کئے گئے تھے کہ وہ اور ان کے رفقائے کاریونیورسٹی میں یہود مخالف بیانات اور ہراساں کیے جانے کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
The Harvard Corporation: “In this tumultuous and difficult time, we unanimously stand in support of President Gay.” https://t.co/stSvH4t1BP
— Harvard University (@Harvard) December 12, 2023
ہارورڈ کارپوریشن نے پیر کے روز اپنی میٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ہمارے تفصیلی تبادلہ خیالات نے ہمارے اس اعتماد کو تقویت دی ہے کہ ادارے کی صدر، ہماری کمیونٹی کی مدد کرنے اور ہمیں درپیش انتہائی سنجیدہ سماجی مسائل حل کرنے کی لئے مناسب لیڈر ہیں۔
SEE ALSO: فرانس: سب سے بڑے مسلم ہائی اسکول کے نصاب پرتنازع، سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہیونیورسٹی کی صدر کلاڈائن کو، جو اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں، اس منصب پرکام کرتے ہوئیےابھی چند ماہ ہی ہوئیے ہیں کہ وہ کانگریس میں ہونے والی ایک سماعت کے بعد مشکل میں پڑگئیں۔
کلاڈائن اور انکے دو ساتھیوں نے،اسرائیل اور حماس کی موجودہ جنگ کے پس منظر میں یونیورسٹی میں یہود مخالف صورت حال کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی تھی۔
انکے علمی جوابات نے ریپبلیکن مخالفین کے ساتھ ساتھ سابق طلباء اور عطیات دہندگان کی طرف سے رد عمل کو جنم دیا جن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے لیڈرز اپنی ہی یونیورسٹیوں میں یہودی طلباءکے لئے کھڑے ہونے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
سوال کیا گیاتھا کہ آیا یہودیوں کی نسل کشی کی بات کرنا، یونیورسٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی۔ کلاڈائن گے کا جواب تھا کہ اسکا انحصار سیاق و سباق پر ہے اور ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تقریر ، طرز عمل بن جائے تو وہ ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی ہو گی۔
Veritas is divine truth, moral truth. Let me be clear, Veritas does not depend on the context. This is a moral failure of @Harvard’s leadership.President Claudine Gay should have been fired. pic.twitter.com/luGnUHnibG
— Rep. Elise Stefanik (@RepStefanik) December 12, 2023
رکن کانگرس ایلس اسٹیفنیک نے اس بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقی سچائی سیاق و سباق پر منحصر نہیں ہے. یہ ہارورڈ کی قیادت کی اخلاقی ناکامی ہے۔ صدر کلاڈین گے کو برطرف کر دینا چاہیے تھا۔
بعض قانون سازوں اور یونیورسٹی کے عطیات دہندگان نے ہفتے کے روز یونیورسٹی آف پینسلوینیا کی صدر لز میگل کے مستعفی ہونے کے بعد گے سے بھی استعفیٰ دینے کے لئے کہا تھا۔
ہارورڈ کے اسٹوڈنٹس کے اخبار نے سب سے پہلے یہ خبر دی کہ کلاڈائن گے جو یونیورسٹی کی پہلی سیاہ فام صدر ہیں، ہارورڈ کارپوریشن کی حمایت سے اپنے منصب پر برقرار رہیں گی۔
Nearly 700 Harvard faculty members signed a statement in support of the university’s president, Claudine Gay, amid calls that she resign for her answers at a hearing on antisemitism. The petition organizers focused their appeal on academic freedom. https://t.co/oxvhZBDdDH
— The New York Times (@nytimes) December 11, 2023
فیکلٹی کے چھہ سو سے زیادہ ارکان کے دستخطوں سے ایک پٹیشن میں اسکول کی گورننگ باڈی سے کہا گیا کہ کلاڈائن گے کو انکے منصب پر برقرار رکھا جائے۔
طلبا کے اخبار کرمسون کے ساتھ ایک انٹرویو میں گزشتہ ہفتے گے نے کہا تھا کہ وہ ہاؤس کی کمیٹی کی گرما گرم سماعت میں پھنس گئیں اور یہودی طلباء کے خلاف تشدد کی دھمکیوں کی مناسب طور سے مذمت کرنےمیں ناکام رہیں۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔