برطانیہ ایک اسرائیلی سفارت کار کو ملک بدر کر رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ الزام ہے کہ اس سال جنوری میں دبئی میں ایک فلسطینی عسکریت پسند کمانڈر کی ہلاکت کے شبے میں ملوث اسرائیلی ایجنٹوں نے برطانیہ کے جعلی پاسپورٹ استعمال کیے تھے۔
اِس بات کا اعلان برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ مِلی بینڈ نے منگل کے روز پارلیمان سے خطاب میں کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ اقدام برطانیہ کی طرف سے تفصیلی چھان بین کے بعد کیا جا رہا ہے، اور یہ کہ اِس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ اس کارروائی میں اسرائیل ملوث ہے۔
اسرائیل نے اِس بات کی نہ تصدیق کی ہے نہ تردید۔ لیکن اِس اعلان سے کچھ دیر بعد گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر ران پروسور نے کہا کہ برطانیہ کے اقدام پر اسرائیل کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔
یروشلم میں اسرائیلی قانون ساز آرین اِلداد نے کہا ہے کہ برطانیہ کا اقدام ریاکاری کے مترادف ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ برطانیہ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اسرائیلی جنگ میں ملوث ہونے کی کوشش کرے۔
دبئی نے اسرائیل کے جاسوس ادارے موساد پر حماس کے کمانڈر محمود المبحوح کے قتل کا الزام لگایا ہے جنہیں جنوری میں دبئی کے ایک ہوٹل میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ دبئی پولیس کا کہنا ہے کہ قاتل برطانیہ، آئرلینڈ، فرانس، جرمنی اور آسٹریلیا کے جعلی پاسپورٹوں پر دبئی میں داخل ہوئے تھے۔
بین الاقوامی پولیس کے ادارے انٹر پول نے 27 افراد کی فہرست جاری کی ہے جو اس قتل کے سلسلے میں دبئی پولیس کو مطلوب ہیں۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کے اس قتل میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔