پاکستان سمیت دنیا بھر کے25 لاکھ سے زائد عازمین حج منیٰ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ عازمین منگل کو میدان عرفات کے لئے روانہ ہوں گے جبکہ ایک روز قبل وہ مدینہ سے مناسک حج کی تیاری مکمل کرنے کی غرض سے مکہ مکرمہ پہنچے تھے۔ عازمین نے مکہ میں طواف قدوم و سعی کی تھی۔
عازمین حج نے پیر کی صبح مکہ سے منیٰ کا سفر طے کرنا شروع کیا تھا۔ منیٰ میں وہ خیموں میں قیام کریں گے اور ظہر سے عشاء تک کی تمام نمازیں اپنے مقررہ وقت پر ادا کریں گے۔ عازمین کے منیٰ میں قیام کی غرض سے ’خیموں کا شہر‘ آباد ہے۔ عازمین کو فائر پروف خیمے فراہم کئے گئے ہیں۔
سعودی شہر جدہ میں مقیم سینئر صحافی شاہد نعیم نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اسلامی تاریخ نو ذی الحج کی صبح نماز فجر منٰی میں ادا کرنے کے بعد عازمین حج کا سب سے اہم رکن ’وقوف عرفہ‘ ادا کرنے میدان عرفات روانہ ہوں گے۔
حکومت سعودی عرب نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر اس سال مکہ مکرمہ کرین سانحے کے زخمیوں اور آئی سی یو میں داخل مریضوں کو اہتمام کے ساتھ وزارت صحت کے کارکنان وقوف عرفہ کیلئے خصوصی ایمبولینسوں کے ذریعے مناسک حج ادا کرائیں گے۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل مکہ ڈاکٹر مصطفیٰ بلجون نے بتایاکہ شاہ عبد العزیز کنگ فیصل اسپتال اور نور اسپتال میں داخل ایسے 56 زخمیوں کو ارکان حج ادا کرانے کے تمام ماہرین طب، نرس و پیرا میڈیکل اسٹاف کے ساتھ وقوف کیلئے عرفات لایا جائے گا۔
منیٰ میں ہر وقت بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، جبکہ تمام خیموں میں ائیرکنڈیشنرز نصب ہیں۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے دوران حج ایک لاکھ سیکورٹی اہلکار24 گھنٹے اپنے فرائض انجام دیں گے۔ اہلکاروں میں اعلیٰ تربیت یافتہ فورس، انسداد دہشت گردی یونٹ، ٹریفک پولیس اور ایمرجنسی سول ڈیفنس،فوج اور نیشنل گارڈ شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، اس سال بھی حجا ج کی تعداد تقریباً 30 لاکھ ہے۔