حج کے خواہش مند لٹ گئے

فراڈ کا شکار ہونے والے افراد وزارتِ مذہبی امور کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے۔ اسلام آباد، 17 اگست 2017

(علی رانا) پاکستان میں لاہور کراچی اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تین سو کے قریب حج کے خواہش مند لٹ گئے۔ نہ تو حج پر جانے کا موقع ملا اور نہ ہی رقم، الٹا پاسپورٹ بھی غائب کرلیے گئے۔

انصاف کی دہائی دیتے ہوئے سینکڑوں شہری آحتجاج کرنے کے لیے وزارت مذہبی امور کی عمارت کے باہر جمع ہوگئے جن کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز نے انہیں عمر بھر کی پونجی سے بھی محروم کردیا اور اللہ کے گھر جانے کی خواہش بھی پوری نہ ہوسکی، کراچی سے آئے عبدالرحمان نے مطالبہ کیا کہ پرائیویٹ حج کوٹہ ختم کیا جائے، کراچی کے ہاشمی ٹورز اینڈ حج آپریٹر نے ان سے چار لاکھ 60 ہزار روپے فی کس وصول کیے، جس کے بعد طفل تسلیاں جاری رہیں اور اب ٹور آپریٹر دفتر چھوڑ کر ہی بھاگ چکا ہے، حکومت ایسی ایجنسیوں کو چلنے ہی کیوں دیتی ہے؟۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ انہیں سرکاری حج سکیم کے ذریعے حج پر بھجوایا جائے، مختلف شہروں سے آئے ان مظاہرین کا یہ اجتجاجی مظاہرہ تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد وزارت مذہبی امور کے حکام نے مظاہرین سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی اور تین رکنی وفد نے حکام سے ملاقات کی، ملاقات میں وزارت مذہبی امور نے یقین دہانی کروائی کہ ٹور آپریٹر کا کوٹہ منسوخ کردیا جائے گا اور لٹنے والے شہریوں کی رقوم ایف آئی اے کے ذریعے واپس دلوائی جائیں گی۔

وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمران صدیقی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت نے شہریوں کی آگاہی کے لیے متعدد بار اخبارات میں اشتہارات دیے اور میڈیا میں بھی آگاہ کیا کہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے جانے والے شہری دھوکہ دہی سے بچ سکیں، وزارت مذہبی امور نے رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کو چیک کرنے کے لیے خصوصی ایس ایم ایس سروس شروع کی تھی لیکن اس کے باوجود یہ معصوم حج کے خواہش مند یہاں موجود ہیں، انہوں نے اس سلسلہ میں وزارت مذہبی امور کے ذریعے فراڈ ٹور آپریٹر کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور متاثرین کی رقوم واپس دلوانے کا عندیہ دیا۔

پاکستان میں حجاج کے ساتھ فراڈ پہلی بار نہیں ہوا، گذشتہ سالوں میں بھی کئی ٹور آپریٹرز حج اور عمرہ کے نام پر لوگوں سے کروڑوں روپے لوٹ کر فرار ہوچکے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے، وزارت مذہبی امور اور امیگریشن کی زمہ دار ایجنسی ایف آئی اے اب تک ایسے فراڈ روکنے کا کوئی حل تلاش نہیں کرسکے۔