زلزلے سے تباہ شدہ ملک ہیٹی کی تعمیر ِنو کے لیے بدھ کو منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں آٹھ ارب ڈالر کے وعدے کیے گئے۔ سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کانفرنس کی ابتدا کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی امداد کا کام بھی تعمیر ِ نو کے ساتھ ساتھ جاری رہنا ضروری ہے۔
ہیٹی کی دس سال میں تعمیر ِنو کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے ساڑھے گیارہ ارب ڈالر کی اپیل کی گئی ہے، لیکن اِس کانفرنس کا مقصد پہلے اٹھارہ مہینوں کے اخراجات کے لیے امداد جمع کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد کی گئی اِس ایک روزہ کانفرنس میں140ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔
ہیٹی کے وزیر ِاعظم ژاں میکس بیلے ریو نے اپنے ملک کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کے منصوبوں کی تفصیل بتائی اور کہا کہ ہر شعبہٴ زندگی کے لیے فنڈز درکار ہیں۔
اِس کانفرنس کے میزبانوں میں اقوام ِمتحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ ہیٹی کے صدر رینے پروال، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور ہیٹی کے لیے اقوام ِمتحدہ کے نمائندہِ خصوصی بل کلنٹن بھی شامل تھے۔
امریکی وزیر نے اپنے ملک کی طرف سے ہیٹی کے لیے ایک ارب پندرہ کروڑ ڈالر کی امداد کا وعدہ کیاہے۔
جنوری کے زلزلے سے پہلے بھی ہیٹی جنوبی کرہٴ ارض کا غریب ترین ملک تھا۔ زلزلے میں دو لاکھ افرد کی ہلاکت کے علاوہ ملک کی ایک تہائی آبادی امداد کی محتاج ہو گئی ہے۔