اسرائیلی پارلیمان کے اسپیکر رووین رولن نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق موقف کے سبب انہیں مسٹر ہیگل کی نامزدگی پر "تشویش" ہے۔
واشنگٹن —
سابق ری پبلکن سینیٹر چک ہیگل کی امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع نامزدگی پر اسرائیل کے بعض حلقوں نے تشویش کااظہار کیا ہے کہ جب کہ ایران نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی تعیناتی سے صورتِ حال میں تبدیلی آئے گی۔
اسرائیلی پارلیمان کے اسپیکر رووین رولن نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق موقف کے سبب انہیں مسٹر ہیگل کی نامزدگی پر "تشویش" ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان قریبی تعلقات بدستور قائم رہیں گے کیوں کہ، ان کے بقول، کوئی ایک شخص پالیسی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیرِ دفاع ایہود براک نے صدر اوباما کی جانب سے چک ہیگل کی نامزدگی پر کوئی فوری ردِ عمل نہیں دیا ہے۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رمین مہمان پرست نے امید ظاہر کی ہے کہ ہیگل کی امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع کی حیثیت سے تعیناتی سے امریکہ کی خارجہ پالیسی میں "عملی تبدیلیوں" کی راہ ہموار ہوگی۔
باور کیا جاتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور فلسطین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں چک ہیگل کا موقف اسرائیلی حکومت سے ہم آہنگ نہیں اور ان کے وزیرِ دفاع بننے کی صورت میں اسرائیل دبائو میں آسکتا ہے۔
امکان ہے کہ چک ہیگل کو اپنی نامزدگی کی توثیق کے لیے امریکی سینیٹ کےسخت سوالات کا سامنا کرنا ہوگا۔
گزشتہ روز 'وہائٹ ہائوس' میں مسٹر ہیگل کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے صدر اوباما نے انہیں ایک ایسا رہنما قرار دیا تھا جس کی، ان کے بقول، امریکی افواج کو ضرورت ہے۔
صدر اوباما نے کہا تھا کہ نیبراسکا سے منتخب ہونے والے سابق سینیٹر اس "دو جماعتی روایت کی نمائندگی کرتے ہیں جس کی اس وقت واشنگٹن میں اشد ضرورت ہے"۔
اسرائیلی پارلیمان کے اسپیکر رووین رولن نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق موقف کے سبب انہیں مسٹر ہیگل کی نامزدگی پر "تشویش" ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان قریبی تعلقات بدستور قائم رہیں گے کیوں کہ، ان کے بقول، کوئی ایک شخص پالیسی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیرِ دفاع ایہود براک نے صدر اوباما کی جانب سے چک ہیگل کی نامزدگی پر کوئی فوری ردِ عمل نہیں دیا ہے۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رمین مہمان پرست نے امید ظاہر کی ہے کہ ہیگل کی امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع کی حیثیت سے تعیناتی سے امریکہ کی خارجہ پالیسی میں "عملی تبدیلیوں" کی راہ ہموار ہوگی۔
باور کیا جاتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور فلسطین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں چک ہیگل کا موقف اسرائیلی حکومت سے ہم آہنگ نہیں اور ان کے وزیرِ دفاع بننے کی صورت میں اسرائیل دبائو میں آسکتا ہے۔
امکان ہے کہ چک ہیگل کو اپنی نامزدگی کی توثیق کے لیے امریکی سینیٹ کےسخت سوالات کا سامنا کرنا ہوگا۔
گزشتہ روز 'وہائٹ ہائوس' میں مسٹر ہیگل کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے صدر اوباما نے انہیں ایک ایسا رہنما قرار دیا تھا جس کی، ان کے بقول، امریکی افواج کو ضرورت ہے۔
صدر اوباما نے کہا تھا کہ نیبراسکا سے منتخب ہونے والے سابق سینیٹر اس "دو جماعتی روایت کی نمائندگی کرتے ہیں جس کی اس وقت واشنگٹن میں اشد ضرورت ہے"۔