افغانستان کے شمالی شہر مزارِ شریف میں واقع بھارتی قونصل خانے کے نزدیک فائرنگ اور دھماکے ہوئے ہیں جب کہ نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے عمارت میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کی ہے۔
افغان صوبے بلخ کے گورنر کے ترجمان منیر احمد فرہاد نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آور قونصل خانے کے نزدیک ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے جنہوں نے اندھیرا چھاتے ہی عمارت پر حملہ کیا۔
ترجمان کے مطابق حملہ آور قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن انہیں اس میں ناکامی ہوئی ہے۔
مزارِ شریف پولیس کے ترجمان شیر جان درانی کے مطابق حملے کے فوراً بعد افغان سکیورٹی فورسز کے دستے علاقے میں پہنچ گئے جہاں ان کے اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
حملے کے دوران قونصل خانے کا قریبی علاقہ کافی دیر تک فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سے گونجتا رہا۔تاحال حملے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان اور حملہ آوروں کی تعداد کے متعلق حکام نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
بھارتی قونصل خانے کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ تاحال حملے میں قونصل خانے کے کسی اہلکار کو نقصان پہنچنے کی کوئی اطلاع نہیں اور نہ یہ واضح ہے کہ حملہ آوروں کا نشانہ بھارتی قونصل خانہ ہی تھا۔
اہلکار نے صحافیوں کے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ اس وقت صورتِ حال واضح نہیں جس کے باعث فی الحال واقعے پر باضابطہ موقف نہیں دیا جاسکتا۔
مزارِ شریف کے بھارتی قونصل خانے پر حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب بھارتی فوجی دستے پاکستان کی سرحد کے نزدیک واقع ایک فوجی ایئر بیس پر ہفتے کو ہونے والے شدت پسندوں کے حملے سے نبٹنے میں تاحال مصروف ہیں۔
ہفتے کو فوجی وردیوں میں ملبوس حملہ آوروں نے ایئر بیس پر حملہ کیا تھا جس کےبعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے بعد بھارتی سکیورٹی اداروں نے ایئر بیس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا تھا۔
تاہم ایئر بیس پر قبضے اور چار حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکام نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ اب بھی کم از کم دو حملہ آور پٹھان کوٹ کے فوجی ہوائی اڈے میں موجود ہوسکتے ہیں جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق کارروائی میں کم از کم سات فوجی اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔