ڈھاکہ: مسلح افراد کا حملہ، 20 افراد یرغمال بنا لیے گئے

شدت پسندوں سے تعلق رکھنے والی ’عمق نیوز ایجنسی‘ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یہ بھی دعوی ٰ کیا ہے کہ حملے میں 20 سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا۔ تاہم، بنگلہ دیشی پولیس رپورٹ میں صرف دو پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرا رہے ہیں

داعش کے شدت پسندوں نے بنگلہ دیش کے دارالحکومت کے ریستوران پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، جس میں کم از کم 20 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔

’عمق نیوز ایجنسی‘ نے، جس کا شدت پسندوں سے تعلق ہے، یہ بھی دعوی ٰ کیا ہے کہ حملے میں 20 سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا ہے۔ تاہم، بنگلہ دیشی پولیس رپورٹ میں صرف دو پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرا رہے ہیں۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے ٹوئٹر پر اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ صورت حال سفارت خانے کے علاقے میں ’ہولی آرٹیسن بیکری‘ کے مقام پر پیش آئی۔ پیغام میں یرغمال بنائے جانے سے متعلق واقعے کی بھی تصدیق کی گئی ہے؛ اور لوگوں سے چوکنہ رہنے، محفوظ مقام پر پناہ لینے اور واقع پر نظر رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ مسلح افراد جمعے کی رات 9 بج کر 20 منٹ پر گلشن کے متمول علاقے کے ایک ریستوران میں داخل ہوئے، جب کہ لوگوں کی نامعلوم تعداد ابھی تک پھنسی ہوئی ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ریستوران کے گِرد علاقے میں ناکہ بندی کر رکھی ہے، جب کہ حملہ آوروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور گولیوں کا تبادلہ جاری ہے، جو دھماکہ خیز ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔

واشنگٹن میں، امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے بتایا ہے کہ ڈھاکہ میں امریکی سفارت خانے میں کام کرنے والے تمام امریکی محفوظ ہیں۔

حالیہ ماہ کے دوران بنگلہ دیش میں حملوں کا ایک سلسلہ جاری ہے، جن میں زیادہ تر بلاگرز، سیکولر ذہن رکھنے والے اور مذہبی اقلیتوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ براعظم کی القاعدہ یا ’اے کیو آئی ایس‘ نے اِن میں سے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
جمعرات کو امریکہ نے ’اے کیو آئی ایس‘ کو ’’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘‘ قرار دیا تھا جب کہ اس کے سرغنے، عاصم عمر کو خصوصی طور پر ‘‘عالمی دہشت گرد‘‘ کا درجہ دیا گیا تھا۔

حالیہ دِنوں کے دوران، القاعدہ گروپ نے بنگلہ دیش کے لادین افراد، گے رائٹس کے سرگرم کارکنان، انٹرنیٹ بلاگرز، اور ایک امریکی شہری اور امریکی سفارت خانے کے ایک ملازم کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گرد قرار دیے جانے کے اقدام کا مقصد امریکیوں کی جانب سے اس گروپ یا عمر کے ساتھ مالی لین دین میں ملوث ہونے کی ممانعت ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں عمر یا ’اے کیو آئی ایس‘ کی امریکہ کی تحویل میں کسی اثاثے یا ملکیت کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے۔

القاعدہ کے رہنما، ایمن الظواہری نے سنہ 2014 میں بھارتی براعظم میں گروپ کے قیام کا اعلان کیا تھا اور عمر القاعدہ کے پروپیگنڈا میں بھارتی دھڑے کا لیڈر بن کر نمودار ہوا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ عمر پاکستان میں ہے، لیکن وہ 1970ء کی دہائی میں بھارت میں پیدا ہوا تھا۔

ادھر، ’سی این این‘ کی اطلاع کے مطابق، ریستوران کے مالک نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چھ سے آٹھ تھی اور یہ کہ 20 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق، گولیوں کے تبادلے کے دوران پولیس کے دو اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔