ہلال ِ احمر کا عالمی ادارہ عموما ہر چھ ہفتے بعد گوانتانامو کے قیدیوں سے ملاقات کے لیے گوانتانامو میں دو ہفتے کا قیام کرتا ہے۔
واشنگٹن —
ہلال ِ احمر کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے گوانتانامو کی امریکی جیل کا جائزہ لینے کے لیے ایک وفد وہاں بھیجا ہے۔ یہ وفد گوانتانامو میں قیدیوں کی بھوک ہڑتال کی وجہ سے مقررہ وقت سے ایک ہفتے قبل ہی وہاں بھیج دیا گیا ہے۔
بحریہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کیوبا کی گوانتانامو جیل (جو امریکی بحریہ کا ایک اڈہ ہے) میں قید 166 قیدیوں میں سے دو درجن سے زائد قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ان 166 قیدیوں کی ترجمانی کرنے والے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ ہڑتال تقریبا دو ماہ قبل شروع ہوئی۔ اس ہڑتال کا مقصد نامعلوم مدت تک قید اور گوانتامو کی جیل بند کرنے کے معدوم ہوتے امکانات پر احتجاج کرنا تھا۔
گوانتانامو کے زیادہ تر قیدیوں کو پچھلے گیارہ برسوں سے بغیر کسی الزام کے قید رکھا گیا ہے۔ جبکہ ان میں سے آدھے قیدیوں کو یا تو دوسری جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے یا پھر رہا کر دیا گیا ہے۔
امریکہ بہت سے قیدیوں کو ان کے ملکوں میں واپس اس اندیشے کے سبب نہیں بھیج رہا کہ وہاں پر ان قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ بہت سے قیدیوں کو ان کے اپنے ہی ملک قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
ہلال ِ احمر کا عالمی ادارہ عموما ہر چھ ہفتے بعد گوانتانامو کے قیدیوں سے ملاقات کے لیے گوانتانامو میں دو ہفتے کا قیام کرتا ہے۔
بحریہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والے گیارہ قیدیوں کا وزن خاصا کم ہو چکا ہے اور انہیں خوراک کی نالیوں کے ذریعے مائع دیا جا رہا ہے جبکہ ان میں سے تین قیدیوں کو ان کی صحت کے پیش ِ نظر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
امریکہ میں 2001ء کے حملوں کے تناظر میں دہشت گردی سے متعلق ملزمان کو گوانتانامو جیل میں لا کر رکھا گیا۔ یہ جیل 2002ء میں کھولی گئی۔ تب سے لے کر اب تک بہت سے قیدی بھوک ہڑتال پر جا چکے ہیں۔
بحریہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کیوبا کی گوانتانامو جیل (جو امریکی بحریہ کا ایک اڈہ ہے) میں قید 166 قیدیوں میں سے دو درجن سے زائد قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ان 166 قیدیوں کی ترجمانی کرنے والے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ ہڑتال تقریبا دو ماہ قبل شروع ہوئی۔ اس ہڑتال کا مقصد نامعلوم مدت تک قید اور گوانتامو کی جیل بند کرنے کے معدوم ہوتے امکانات پر احتجاج کرنا تھا۔
گوانتانامو کے زیادہ تر قیدیوں کو پچھلے گیارہ برسوں سے بغیر کسی الزام کے قید رکھا گیا ہے۔ جبکہ ان میں سے آدھے قیدیوں کو یا تو دوسری جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے یا پھر رہا کر دیا گیا ہے۔
امریکہ بہت سے قیدیوں کو ان کے ملکوں میں واپس اس اندیشے کے سبب نہیں بھیج رہا کہ وہاں پر ان قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ بہت سے قیدیوں کو ان کے اپنے ہی ملک قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
ہلال ِ احمر کا عالمی ادارہ عموما ہر چھ ہفتے بعد گوانتانامو کے قیدیوں سے ملاقات کے لیے گوانتانامو میں دو ہفتے کا قیام کرتا ہے۔
بحریہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والے گیارہ قیدیوں کا وزن خاصا کم ہو چکا ہے اور انہیں خوراک کی نالیوں کے ذریعے مائع دیا جا رہا ہے جبکہ ان میں سے تین قیدیوں کو ان کی صحت کے پیش ِ نظر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
امریکہ میں 2001ء کے حملوں کے تناظر میں دہشت گردی سے متعلق ملزمان کو گوانتانامو جیل میں لا کر رکھا گیا۔ یہ جیل 2002ء میں کھولی گئی۔ تب سے لے کر اب تک بہت سے قیدی بھوک ہڑتال پر جا چکے ہیں۔