ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ آپ کے مشروب میں شکر جتنی زیادہ ہو گی، آپ کے لیے دل کی بیماریوں کا خطرہ اتنا ہی بڑا ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ شکر کی ایک قسم فروکٹس پر مشتمل کم میٹھے یا زیادہ میٹھے مشروبات کے صرف دو ہفتے کے استعمال سے دل کی بیماریوں کےخطرے کے عوامل میں اضافہ ہوتا ہے۔
صحت کے ماہرین نے شکر کے استعمال کے حوالے سے بار بار کے انتباہ کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میٹھے مشروبات کی ہماری غذا میں جگہ نہیں ہونی چاہیئے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ڈیوس سے منسلک تحقیق کار کیمبر اسٹین ہوپ کہتی ہیں کہ یہ پہلی تحقیق ہے جو شکر کی اضافی مقدار اور صحت کے ممکنہ سنگین نتائج کے درمیان براہ راست تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔
علاوہ ازیں نتائج واضح طور پر اشارہ کرتے ہیں کہ انسان اضافی غذائی چینی کے نقصان دہ اثرات کے لیے حساس ہے۔ جبکہ نئی تحقیق کے اعداد و شمار نے ان مطالعوں کے ثبوت کو مضبوط کیا ہے جن میں کہا گیا تھا دل کی بیماریوں کا خطرہ اضافی شکر پینے سے بڑھتا ہے۔
ایک تجربے کے دوران ماہرین نے 58 مرد اور خواتین رضاکاروں جن کی عمریں 18 سے 40 برس تھیں چار اقسام کے گروپ میں تقسیم کیا، انھیں فروکٹس پر مشتمل مشروب 15 روز پلائے گئے، جس سے شرکاء نے روزانہ کےحراروں کی کل ضرورت کا صفر فیصد، دوسرے گروپ نے10 فیصد تیسرے گروپ نے 17.5 فیصد اور چوتھے گروپ نے 25 فیصد حرارے شکر سے حاصل کیے۔
جبکہ صفر فیصد گروپ کو چینی سے پاک مشروب مصنوعی شکر کے ساتھ دیا گیا۔
محققین نے مطالعے کے شروع اور آخر میں شرکاء میں لپو پروٹین، ٹرائی گلسرائڈ اور یورک ایسڈ کی سطح میں تبدیلیوں کی نگرانی کے لیے ہر گھنٹے میں خون کے ٹیسٹ کا استعمال کیا۔
سائنسی جریدہ 'امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن 'میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتیجے سے معلوم ہوا کہ مشروبات میں فروکٹس کی مقدار میں اضافہ کے ساتھ دل کی بیماریوں کے خطرے میں بھی اضافہ ہوا ۔
تحقیق کی قیادت کرنے والی محقق ڈاکٹر اسٹین ہوپ نے کہا حتی کہ جس گروپ نے ہائی فروکٹس کورن سیرپ کی 10 فیصد مقدار لی تھی، ان کے خون میں مضر چربی ایل ڈی ایل یا ( لو ڈینسٹی لیپو پروٹین ) کولیسٹرول اور ٹرائی گلسرائڈ کی سطح، مطالعے کی ابتداء کے مقابلے میں زیادہ تھی۔
نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوا لیپو پروٹین میں اضافہ مردوں سے زیادہ عورتوں کے لیے بڑا خطرہ تھا، جبکہ عورتوں کا وزن بھی میٹھے مشروبات کی وجہ سے بڑھا تھا۔
برطانوی ماہر غذائیت زوئی ہارکومب نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ شکر کو غذا کے طور پر کیوں کھایا جاتا ہے، اس میں بالکل بھی پروٹین اور ضروری چکنائی نہیں، نا ہی یہ پروٹین اور معدنیات پر مشتمل ہے۔ اس کے باوجود یہ انسانی خوراک کا بڑا حصہ بن گئی ہے اور ہماری ضروریات کے مقابلے میں کہیں زیادہ کھائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر ہارکومب کے مطابق، اگر غذائی اجزاء کے بجائے شکر کھاتے ہیں، تو آپ غذائی اجزاء سے محروم رہ جاتے ہیں اور اگر غذائیت والی غذا کے مقابلے میں شکر کو ترجیح دیتے ہیں تو یہ آپ کو موٹا کر دے گی نتیجہ یہ ہے کہ آپ شکر کے ساتھ نہیں جیت سکتے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ شکر کھانے سے انسان میں دباؤ کا باعث بننے والے ہارمون کارٹی سول کی اخراج کی شرح میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔
شکر کے نقصانات کے حوالے سے ایک تحقیق میں آسٹریلین ماہرین نے شواہد پیش کیے کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے نوجوانوں میں ردعمل سست اور حافظہ کمزور پڑ سکتا ہے۔
صحت کی عالمی تنظیم کی تجویز کردہ خوراک کے مطابق ایک شخص روزانہ کی خوراک میں موجود کل حراروں میں سے شکر کی مقدار 10 فیصد کے برابر ہونی چاہیئے۔