سندھ کا تاریخی ’گورنر ہاؤس‘ عوامی دلچسپی کا مرکز بن گیا

تاریخی حوالوں کے مطابق ماضی کا ’ایوان صدر‘ اور موجودہ ’گورنر ہاؤس‘سن 1845ء میں برطانوی دور حکومت کے پہلے گورنر چارلس نیپیئر کی رہائش گاہ بھی رہا ہے۔وہ فروری 1843ء سے 1847 تک گورنرکے عہدے پر تعینات رہے ۔

کراچی کے شہریوں کو جمعہ اور ہفتے کی صبح تاریخ میں پہلی مرتبہ ’گورنر ہائوس سندھ‘ کی عمارت کو اندر سے دیکھنے کا موقع ملا۔ گورنر ہاؤس سن 1951ء تک ایوان صدر بھی رہا ہے اسی مناسبت سے جس روڈ پر یہ واقع ہے اس کا نام ’ ایوان صدر‘ ہے ۔

یہی عمارت پاکستان کے بانی اور پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح کا مسکن بھی رہی ہے ۔ رہائش کے دوران ان کے زیر استعمال رہنے والی بہت سی اشیاء آج بھی اسی تاریخی گھر میں موجود ہیں۔ یہ اشیاء عمارت کو دیکھنے کے لئے آنے والے افراد کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔

گورنر ہاؤس کے لان میں بنے فوارہ پر بیٹھی ایک فیملی

تاریخی حوالوں کے مطابق ماضی کا ’ایوان صدر‘ اور موجودہ ’گورنر ہاؤس‘سن 1845ء میں برطانوی دور حکومت کے پہلے گورنر چارلس نیپیئر کی رہائش گاہ بھی رہا ہے۔وہ فروری 1843ء سے 1847 تک گورنرکے عہدے پر تعینات رہے ۔

ابتدا میں یہ عمارت انہی کی ملکیت تھی جسے بعد میں حکومت برطانیہ نے 48 ہزار روپے میں ان سے خریدلیا تھا۔ 40 ایکٹر سے زائد رقبے پر محیط یہ عمارت کراچی کے ابتدائی کمشنرز کی بھی قیام گاہ رہی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سندھ کے تاریخی گورنر ہاؤس کو شہریوں کے لیے کھول دیا گیا

پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ناصرف وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیا جائے گا بلکہ چار صوبوں کے گورنرز بھی گورنر ہائوسز میں قیام نہیں کریں گے جبکہ سندھ کے گورنر ہاؤس کو جلد عوام کے لئے کھول دیا جائے گا ۔

گورنر ہاؤس کا ایک اور منظر

دو دنوں کے دوران درجنوں افراد نے یہاں کا ’سیاحتی دورہ ‘ کیا ۔ پہلے دن سندھ کے نئے گورنرعمران اسماعیل نے بذات خود گورنرہاؤس آنے والے افراد کا استقبال کیا۔ ان میں یونیورسٹیز کے چند طلبہ اور طالبات بھی تھیں جن کے ساتھ ملکر گورنر سندھ نے لان میں پودا لگایا۔

گورنر سندھ نے عوام کو لان اور قائد اعظم کے زیر استعمال رہنے والے کمرے کا دورہ بھی کرایا اور معلومات شیئر کیں جبکہ میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا :

’عمارت ہمارا قومی ورثہ ہے ۔ اس تاریخی اور انمول ورثے کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ پہلے مرحلے میں فیملیز کو عمارت کے لان آنے تک آنے کی اجازت ہے جبکہ جلد ہی عمارت کے کچھ اور حصوں کے گائیڈڈ ٹورز شروع کئے جائیں گے تاکہ عوام اس عمارت کی تاریخی اہمیت ، حیثیت اور بابائے قوم کے زیر استعمال رہنے والی اشیاء سے آگاہ ہو سکیں۔‘