بھارتی فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل اے کے بھٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل سیاسی ڈائلاگ کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے جیسا کہ نئی دہلی میں اٹل بہاری واجپائی کے دورِ حکومت میں کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور یہ کہ فوج صرف زمین پر معمول کے حالات بہتر رکھنے کا کام کرسکتی ہے۔
ایک بھارتی اخبار کو دیے گیے انٹرویو میں لیفٹننٹ جنرل بھٹ نے کہا۔ "فوج صرف معمول کے حالات پیدا کرسکتی ہے۔ اس کے آگے پہل اچھی حکمرانی اور سیاسی سطح پر لوگوں کے ساتھ بات کرنے جیسے سطحوں پر ہونی چاہیے۔ ایسا واجپائی دور میں ہوا تھا اور حکومت اسی طرح کے اقدامات مناسب موقعے پر اٹھائے گی۔ مجھے پورا یقین ہے وہ ایسا کرے گی"۔
انہوں نے کہا "کوشش یہ ہونی چاہیے کہ نوجوانوں کو سمجھایا جائے کہ تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ لیکن دوسری پہل جو اس سے بھی اہم ہے کشمیری عوام کے ساتھ نفسیاتی محاذ پر کام کرنے کے حوالے سے ہونی چاہیے اور انہیں یہ بتایا جائے کہ ان کا مستقبل پاکستان کے بجائے بھارت کے ساتھ رہنے سے زیادہ بہتر ہوگا اور یہ کہ انہیں جماعت (اسلامی)، علیحدگی پسند اور پاکستان صرف آلہ کار کے طور پر استعمال کررہے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ فوج کا کام امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔ لیکن طویل مدتی حل حکومت کو نکالنا ہوگا۔
بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالیسز ونگ یا را کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے بھی کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایک فوجی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا مسئلہ ے۔ انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آگے بڑھنے کا واحد راستہ متعلقین کے ساتھ بات چیت شروع کرنا ہے"۔