|
جاپان کےایک ڈپارٹمنٹ اسٹورمیں جمعرات کو انکشاف ہوا کہ 10 ملین ین ($65,000) سے زیادہ مالیت کا سونے کابنا ایک کپ چوری ہو گیا ہے ،جسے ایک ایسے ڈسپلے باکس میں نمائش کےلیے رکھا گیا تھا جس پر تالا نہیں لگا تھا۔
خالص 24 قیراط سونے سے بنا یہ چائے کا کپ ٹوکیو کی ایک بڑی چین، تاکاشیمایا کے ایک اسٹور سے غائب ہوا جہاں سونے کی بنی چیزوں کو فروخت کرنے کے لیے ان کی نمائش کی جارہی تھی ۔
تاکاشیمایا کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کپ ،چمکیلے چائے کے اور کھانے پینے کے برتنوں اور صارفین کے لیےڈسپلے میں رکھی گئی ایک ہزار نادر اشیا میں مہنگا ترین تھا۔
ترجمان نےکہا ، “اس وقت اسے تالے کے بغیرایک شفاف باکس میں رکھا گیا تھا، تاکہ صارفین اسے قریب سے دیکھنے کے لیے آسانی سے باہر نکال سکیں۔”
مقامی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ کہ سیکیورٹی فوٹیج میں ایک شخص کو اپنے بیگ میں کپ رکھتے اور موقع سے فرار ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اور پولیس اس شخص کو تلاش کر رہی ہے۔
SEE ALSO: بھارت: سونے کے سکے دینے والی پہلی ’گولڈ سکہ‘ اے ٹی ایمترجمان نے کہا کہ نمائش جاری رہے گی لیکن تاکاشیمایا اپنی سیکیورٹی کو سخت کر دے گا۔
کھلا رکھا سونا گاہکوں سے زیادہ چوروں کو لبھاتا ہے
سونے کی اشیا کی چوری کوئی نہیں بات نہیں۔ سال 2019 میں برطانیہ کے بلینہم پیلس میں ہونے والی ایک نمائش سے خالص سونے کا بنا ہوا ایک انوکھا کموڈ چوری ہو گیا تھا جس کی قیمت 12 لاکھ 50 ہزار ڈالرز بتائی گئی تھی۔
بلینہم پیلس لندن کے مغربی علاقے میں واقع ہے۔ اسی محل میں برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ونسٹن چرچل بھی پیدا ہوئے تھے۔
سونے کا کموڈ اٹلی کے ایک فن کار ماؤریزیو کیٹیلن نے بنایا تھا اور اسے صرف دو روز قبل ہی بلینہم پیلس میں نصب کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کموڈ چوری کرنے والے لوگ دو گاڑیوں میں آئے تھے جب کہ کموڈ پیلس کے نکاسی نظام سے جڑا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق کموڈ نکال کر لے جانے سے محل میں پانی بھر گیا۔ جس سے اس تاریخی ورثے کو بھی نقصان پہنچا۔
SEE ALSO: برطانیہ کے شاہی محل سے چور سونے کا کموڈ لے گئےتاکا شیمایا چین اس سے پہلے بھی خبروں میں رہی ہے
یہ واقعہ دسمبر میں 40 ڈالر کے کرسمس کیک کی فروخت کے اس واقعے کے چند ماہ بعد پیش آیا ہے جس پر تاکا شیمایا کے حکام کو اپنے صارفین کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا تھا۔
اسٹرا بیری سے سجے آن لائن فروخت کیے گئے وہ کیک ، جنہیں بہت زیادہ سجا ہوا ہونا چاہیے تھا، جب صارفین تک پہنچے تو ان میں سے بہت سو ں کی سجاوٹ اتنی خراب ہو چکی تھی کہ کمپنی کوعوامی طور پر معافی مانگنے اور معاوضے کا وعدہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اس کہانی کے لیے کچھ مواد ایجنسی فرانس پریس سے لیا گیا ہے۔